کوئٹہ (آئی این پی) بلوچستان ایمپلائز اینڈ ورکرز گرینڈ الائنس کے رہنماؤں نے 25فیصد ڈی آر اے وویگر مطالبات کے حق میں احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک ہفتہ کے دوران ان کے مطالبات پر عملدرآمد نہیں ہوا تو وہ 7مارچ کو قلم چھوڑ،دفاتر کی تالہ بندی اور مکمل ہڑتال کے علاوہ کوئٹہ سمیت بلوچستان کے تمام ضلعی پریس کلبز کے سامنے احتجاجی مظاہرے کریں گے بلکہ 15مارچ کو صوبے بھر کے ملازمین کوئٹہ پہنچ کر وزیراعلیٰ ہاؤس کا گھیراؤ کریں گے۔
گزشتہ روز کوئٹہ پریس کلب میں بلوچستان ایمپلائز اینڈ ورکرز گرینڈ الائنس کے صدر حبیب الرحمن مردانزئی و دیگر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سرمایہ داری کے موجودہ نیولبرل عہد کی معاشی پالیسیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی مہنگائی اور افراط زر کی شدید لہر نے عالمی اور ملکی سطح پر عام عوام اور بالخصوص ملازم و کش طبقے کو شدید ازیت سے دوچار کردیا ہے، آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر حکومت کی طرف سے مسلط کردہ استحصالی اقدامات سے اشیا ضرورت، بجلی و گیس، صحت و تعلیم عام عوام اور محنت کش ملازمین کی دسترس سے دور ہوتے جارہے ہیں، ملازمین کے لیئے سفید پوشی کا بھرم رکھنا مشکل ہوگیا ہے خصوصا چھوٹی تنخواہ لینے والے ملازمین کے گھر فاقے چل رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان بھر کے ملازمین نے پچھلے سال اورسال رواں کے دوران وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتجاجی دھرنا دیا، وفاق نے اپنے ملازمین کو تنخواہوں میں نابرابری کے غیر متوازن حالت کو ختم کرنے کے لیئے ڈسپیریٹی الاؤنس کے نام سے مجموعی طور پر دو سالوں میں رننگ بیسک پر40فیصد اضافہ دیا باقی صوبوں نے بھی پچھلے سال وفاق کی طرز پر ہی اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جبکہ بلوچستان میں جام حکومت نے بلوچستان کے ملازمین کو 12دنوں کے سخت اور تاریخی احتجاج کے بعد ابتدائی یا انیشل بیسک پر صرف 15فیصد اضافہ دیا، بلوچستان کے حکمران اور آفیسرشاہی بلوچستان کی محرومی کا ہمیشہ راگ الاپتے رہتے ہیں لیکن جب ملازمین کے حقوق کی بات ہو تو یہی حکمران بلوچستان کے ملازمین کو ہر پہلو سے محروم و محکوم رکھنے اور حقوق سے دستبردار کرانے کی کوشش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گرینڈ الائنس کے پچھلے سال کے تحریک کے دوران گرینڈ الائنس اور حکومتی کمیٹی کے درمیان مذاکرات ہوئے مطالبات کو تسلیم کرنے کے منٹس تشکیل پائے بعد میں ہر پوائنٹ پر الگ کمیٹیوں کی سفارشات بنیں لیکن حکومت نے ان کو حل کرنے کے حوالے سے کبھی بھی کسی قسم کی سنجیدگی نہیں دکھائی بلکہ اس کے برعکس حکومت نے ملازمین کی جدوجہد سے حاصل کی گئیں مراعات پر حملے تیز کردیئے ہیں حکومت نے محکمہ تعلیم میں اساتذہ کو حاصل ٹائم سکیل کی مراعت کا 2019سے نئے بھرتی ہونے والے اساتذہ کے لیئے خاتمے کا ظالمانہ فیصلہ کیا جو حکومت کی بلوچستان جیسے پسماندہ صوبے میں تعلیم کے ساتھ کھیلواڑ کے برابر ہے،
اسی طرح بلوچستان میں اچھی طرز حکمرانی اور سول بیوروکریسی کے عوامی امنگوں، سول اداروں کی مظبوطی اور صوبہ میں محاشی استحکام کے لیے بی ایس ایس و بی سی ایس کیڈر کو ختم کرنے اور پراوینشل منجمنٹ سروس کی تشکیل جس کی منظوری صوبائی کابینہ بھی دے چکی ہے کے نفاذ میں لیت و لعل سے کام لیا جارہا ہے، واضح رہے کہ پی ایم ایس کے نفاذ سے بلوچستان کا وفاق میں ملازمتوں کا جائز حصہ حاصل کرنے کا راستہ ہموار ہوگا ان تمام ظالمانہ اقدامات اور دیرینہ ایشوز کو حل نا کرنے سے ملازمین میں بے چینی اور غم و غصہ بڑھتا گیا۔ بلوچستان گرینڈ الائنس کے ایگزیکٹو کونسل نے اپنے جائز قانونی، تسلیم شدہ مطالبات اور مختلف ایشوزپر کمیٹیوں کی سفارشات پر عملدرآمد کے ایک سال کے طویل انتظار کے بعد بھی حکومتی بے حسی، آفیسرشاہی کی روائتی ڈھٹائی و رکاوٹیں ڈالنے اور ملازم دشمن اقدامات کے خلاف سخت احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔ بلوچستان بھر کے ملازمین اپنے مسائل کے حل اور حقوق کے حصول کے لیئے ہر قسم کی قربانی دینے کے لیئے تیار ہیں۔
انہوں نے اپنے مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملازمین کے پچھلے سال کے 10اور وفاق کی طرف سے مارچ 2021سے ملازمین کو دیئے جانے والے5فیصد یعنی مجموعی طور پر 25فیصد ڈسپیریٹی الاؤنس کی گریڈ 1تا20فورا منظوری، محکمہ تعلیم میں 2019سے نئے بھرتی ہونے والے اساتزہ کے لیئے ٹائم سکیل کے خاتمے کے نوٹیفیکیشن کی فوری تنسیخ، بلوچستان گرینڈ الائنس میں بلوچستان بھر کے ملازمین کے دیرینہ اور تسلیم شدہ نکات پر جو سفارشات حکومتی کمیٹی اور الائنس کے بیچ طے ہوئے ہیں ان پر فوری عمل درآمد جن میں آپ گریڈیشن، ایم فل و پی ایچ ڈی الاونس اضافہ، لواحقین کے کوٹے کی بحالی، محکمہ تعلیم میں لازمی خدمات کے کالے قانون کا خاتمہ، درجہ چہارم کی تعلیمی قابلیت کی بنیاد پر 50%آسامیوں پر ترقی، باقی ضلعوں کا ہاؤس رینٹ کوئٹہ کے برابرکرنا، آئی آر اے کا نفاذ و 62ٹریڈ یونینز پر پابندی کا خاتمہ، ملازمین کیلئے یاوسنگ اسکیمز، صحت کے شعبہ سے وابستہ ملازمین کیلئے رسک الاونس، منجمد الاؤنسز کی بحالی، تمام میونسپل کارپوریشنز کے ملازمین کی تنخواہوں کی فوری ادائیگی اور خزانہ سے مربوط کرنا، کارپوریشن طرز پرہیلتھ کارڈ کا اجرا، پبلک اور پرائیویٹ اداروں میں ٹھیکہ داری نظام کا خاتمہ و مزدوروں کو ای او بی آئی میں رجسٹریشن سوشل سیکیوریٹی اور دیگر حقوق کی فراہمی کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان کی بے حسی اور صوبائی بیوروکریسی کی غلط پالیسوں و اقدامات کی وجہ سے ہمیں اس طرح اور مجبورا اس سے بھی بڑھ کر سخت قسم کے اقدامات اٹھانا پڑ رہیں ہیں۔ ہم صوبائی حکومت بالخصوص وزیر اعلی اور گورنر بلوچستان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان کے سول ملازمین کے جائز اور تسلیم شدہ مطالبات پر فوری عمل درآمد کروائیں۔انہوں نے ایک مرتبہ پھر مطالبہ کیا کہ ہمارے مطالبات تسلیم شدہ برحق اور جائز ہیں ان مطالبات کو فوری طور پر حل کیا جائے گرینڈ الائنس میں شامل ملازمین صوبے اور ملک کی خدمت میں شب و روز مصروف عمل ہیں لیکن افراط زر مہنگائی اور بڑھتی ہوء قیمتوں سے کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزار رہے ہیں بلوچستان بھر کے ملازمین کے صبر کا امتحان نا لیا جائے ان کی محرومی اور دیگر ملازمین کے ساتھ نابرابری اور نا انصافی کا فوری خاتمہ کیا جائے گرینڈ الائنس حکومت کو پہلے مرحلے میں 7دن کا وقت دیتے ہوئے 7مارچ کو قلم چھوڑ،کام چھوڑ، تالہ بندی، مکمل ہڑتال کی کال دیتے ہوئے کوئٹہ سمیت بلوچستان کے تمام ضلعی پریس کلبز کے سامنے احتجاجی مظاہروں کا اعلان کرتی ہے اس کے بعد 15مارچ کو پورے بلوچستان کے تمام ملازمین کوئٹہ پہنچ کر وزیراعلی ہاؤس کا گھیرا ؤکریں گے۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں