پشاور میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے نوجوانوں کے لیے انٹرن شپ پروگرام شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے نوجوانوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ تقریب سے خطاب میں انہوں نے بتایا کہ صوبائی حکومت نوجوانوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے اور آج کا جاب فیئر اس بات کی واضح مثال ہے کہ خیبرپختونخوا میں روزگار کے مواقع بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دو ہزار سے زائد طلبہ جاب فیئر میں رجسٹریشن کرا چکے ہیں جبکہ صوبے بھر کے نوجوانوں کے لیے انٹرن شپ پروگرام اور ٹیلنٹ ہنٹ پالیسی بھی متعارف کرائی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں خوشی ہے کہ صوبے کی بیٹیاں بھی انجینئرنگ سمیت اعلیٰ شعبوں میں اپنا مقام بنا رہی ہیں۔
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ این ایف سی کا اجلاس 4 دسمبر کو ہوگا اور صوبہ اپنا مؤقف بھرپور انداز میں پیش کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع کے انضمام کو سات سال گزر چکے ہیں مگر صوبے کو معاشی طور پر مکمل حق نہیں دیا گیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ این ایف سی میں صوبے کا حصہ 14.6 فیصد بنتا ہے جبکہ فاٹا انضمام کے بعد شیئر 19 فیصد تک ہونا چاہیے، اور این ایف سی کے تحت صوبے کو سالانہ 300 سے 400 ارب روپے ملنے چاہئیں۔ ان کے مطابق مجموعی طور پر وفاق اب بھی خیبرپختونخوا کے 1300 ارب روپے کا مقروض ہے۔ انہوں نے نوجوانوں کو مشورہ دیا کہ این ایف سی سے متعلق آگاہی کے لیے یونیورسٹیز اور کالجز میں سیمینار کا انعقاد کیا جائے۔
سہیل آفریدی نے الزام عائد کیا کہ وفاقی حکومت 5 ہزار 300 ارب روپے کی کرپشن کر چکی ہے اور عوام کے ٹیکس کا پیسہ بیرون ملک جزیروں اور فلیٹس کی خریداری پر خرچ کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کو ناحق جیل میں رکھا گیا ہے اور القادر ٹرسٹ پر اس وقت کیس بنایا گیا جب وہاں سیرت النبی ﷺ پڑھائی جا رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اربوں روپے کی کرپشن پر خاموشی اختیار کی جا رہی ہے مگر وہ صوبے کے حقوق کے لیے ہر ممکن جدوجہد کریں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں






