سوات حادثے میں زندہ بچ جانیوالے شخص کا بیان۔۔۔۔۔۔۔۔ دریائے سوات میں بہنے والوں میں مردان کے علاقے نواں کلی رستم کا ایک خاندان بھی شامل تھا جس میں دو بچوں سمیت تین افراد ریلے میں بہہ گئے۔
نصیر احمد کی 14 سالہ بیٹی ماہ رخ، 8 سالہ بیٹا احمد شریم اور 60 سالہ بھائی روح الامین کو تو بچالیا گیا لیکن اس کے 2 بچے 6 سالہ ایشال، 12 سالہ دانیال اور بھانجا 36 سالہ فرمان سیلابی ریلے کی نذر ہوگئے۔ سانحہ میں بچ جانے والے 60 سالہ روح الامین نے کہا کہ دریا میں تصویر بنوارہے تھے کہ اچانک پانی آگیا، کوشش کررہے تھے کہ کوئی راستہ نکل آئے گا لیکن پانی اور بڑھ گیا۔انہوں نے کہا کہ ڈھائی گھنٹے تک دریا کے بیچ میں مدد کے لیے انتظار کیا لیکن کوئی نہیں آیا۔
سیر و تفریح کے لیے سوات گئے اس خاندان کو کیا پتا تھا کہ جس دریا کے کم پانی میں کھڑے ہوکر تصاویر بنوانے اترے ہیں، اسی دریا کا پانی اچانک اتنا بڑھ جائے گا اور دیکھتے ہی دیکھتے سب کو بہا لے جائے گا۔دریائے سوات میں بہہ کر جاں بحق ہونے والا 36 سالہ فرمان احمد سکیورٹی گارڈ کی ملازمت کرتا تھا اور اس حادثے نے اس کے 3 بچوں کو یتیم کردیا۔خیال رہے کہ 26 جون کو دریائے سوات میں سیلابی ریلے میں طغیانی کے باعث 17 افراد بہہ گئےتھے جن میں سے 4کوبچالیا گیا تھا جب کہ 12کی لاشیں مل چکی ہیں اور ایک کی تلاش تاحال جاری ہے۔مرنے والوں میں ایک خاندان کا تعلق مردان جب کہ دوسرے کا تعلق سیالکوٹ سے تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں