لاہور (پی این آئی) پنجاب حکومت کا کسانوں کو بڑا جھٹکا۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب کے کسانوں کو صوبائی حکومت نے مسلسل دوسرے سال گندم کی خریداری کے معاملے پر کوئی لفٹ نہ کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق مریم نواز حکومت نے رواں سال بھی کسانوں سے گندم نہ خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔ صوبائی حکومت کے اس فیصلے کے باعث کسانوں کو مارکیٹ میں گندم کی صرف 2500 روپے سے 2700 روپے فی من قیمت ملنے کا امکان ہے۔اس حوالے سے چیئرمین پاکستان کسان اتحاد خالد حسین باٹھ نے کہا ہے کہ گزشتہ سال کی طرح رواں سال بھی حکومت کسانوں سے گندم نہیں خرید رہی، انہوں نے پیشکش کی ہے کہ حکومت کسانوں کو منافع کی ادائیگی کے بجائے صرف پیداواری لاگت ادا کرکے گندم خریدلے۔اپنے بیان میں خالد حسین باٹھ نے کہا کہ کسان نہیں چاہتے کہ غریبوں کو آٹا مہنگا ملے، اگر حکومت چاہتی ہے کہ غریبوں کو آٹا سستا ملے تو ہم سے مذاکرات کرے۔
چیئرمین پاکستان کسان اتحاد نے تجویز دی کہ حکومت کسانوں کو منافع کے بجائے صرف گندم کی پیداواری لاگت ادا کر دے، غریب کسان مشکل میں ہیں، ایسا رویہ روا رکھا گیا تو آئندہ فصل میں کوئی کسان گندم کی فصل نہیں اگائے گا اور ملک کو مسائل کو سامنا کرنا پڑے گا۔خالد حسین باٹھ نے گندم نہ خریدنے پر احتجاج کی دھمکی بھی دی، اور کہا کہ اگر حکومت نے غریب کسانوں سے گندم نہ خریدی تو پھر احتجاج کا حق استعمال کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ کسان نے جس محنت سے گندم اگائی، اس کی پذیرائی کے بجائے اسے فصل کی لاگت سے بھی محروم کر دیا گیا، جو سراسر نا انصافی اور زیادتی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں