سولر پینلز صارفین کی نیٹ میٹرنگ، بجلی صارفین پر اضافی کتنا بوجھ ڈالا گیا؟

اسلام آباد (پی این آئی) نیٹ میٹرنگ کے ذریعے چھتوں پر سولر پینلز لگانے والے صارفین نے بجلی کے گرڈ پر انحصار کرنے والے صارفین پر 159 ارب روپے کا بوجھ ڈال دیا ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹیرف میں فی یونٹ 1.5 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔

یہ انکشاف پاور ڈویژن کے تازہ ترین اعداد و شمار میں ہوا ہے جس میں یہ دکھایا گیا ہے کہ نیٹ میٹرنگ کی سہولت حاصل کرنے والے امیر طبقے کے افراد کی وجہ سے وہ صارفین جو صرف گرڈ بجلی استعمال کرتے ہیں، اضافی مالی بوجھ برداشت کر رہے ہیں۔اعداد و شمار کے مطابق، غریب صارفین 159 ارب روپے کی سبسڈی امیر طبقے کو دے رہے ہیں کیونکہ انہیں اپنے بجلی کے بلوں میں فی یونٹ 1.50 روپے کا اضافی ٹیرف ادا کرنا پڑ رہا ہے۔

نیٹ میٹرنگ کے صارفین گرڈ اسٹوریج کے اخراجات اور ان پاور پلانٹس کے استعداد کی ادائیگی نہیں کر رہے، جو ان سولر پینلز کے اضافے کی وجہ سے بند رہتے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق نیٹ میٹرنگ کے تحت چھتوں پر سولر پینلز نصب کرنے والے صارفین کی تعداد 2 لاکھ 83 ہزار تک پہنچ چکی ہے، جو اکتوبر 2024 میں 2 لاکھ 26 ہزار 440 تھی۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ صرف چار ماہ میں 800 میگاواٹ مزید سولر پینلز سسٹم میں شامل ہو چکے ہیں، جس سے ان صارفین پر مزید بوجھ بڑھ گیا ہے جو صرف گرڈ بجلی پر انحصار کر رہے ہیں۔پاور ڈویژن کے اعلیٰ حکام نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری طور پر نئی پالیسی متعارف نہ کرائی گئی تو اگلے 10 سال میں نیٹ میٹرنگ پالیسی کے باعث سسٹم پر پڑنے والا مالی بوجھ 503 ارب روپے سے تجاوز کر جائے گا، جو براہ راست غریب صارفین پر منتقل ہوگا۔

حکام کا کہنا ہے ہم نے موجودہ پالیسی کی خامیوں کی نشاندہی اعلیٰ فیصلہ سازوں کو کر دی ہے، لیکن حکومت سیاسی مجبوریوں کی وجہ سے اس میں ضروری تبدیلیاں لانے سے گریز کر رہی ہے۔سرکاری دستاویزات کے مطابق، ملک کے 8 بڑے شہروں کے پوش علاقوں میں رہنے والا امیر طبقہ سولر ٹیکنالوجی کی کم قیمتوں سے فائدہ اٹھا کر اپنی بجلی کے بلوں میں 35 فیصد ماہانہ کمی لا چکا ہے لیکن اس کے نتیجے میں 103 ارب روپے کا اضافی بوجھ ان صارفین پر پڑا ہے جو سولر نیٹ میٹرنگ استعمال نہیں کر رہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close