اسلام آباد (پی این آئی) سینئر صحافی انصار عباسی نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان سے باہر مقیم ایک اہم پراپرٹی ٹائیکون نے مبینہ طور پر جیل میں بند پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کو ایک پیغام بھیج کر وزیر داخلہ محسن نقوی پر بھروسہ کرنے کی درخواست کی تھی۔
روزنامہ جنگ اور دی نیوز میں انصار عباسی نے ذرائع کے حوالے سے لکھا کہ ” ٹائیکون کا پیغام بشریٰ بی بی کو بھی پہنچایا گیا تھا۔ عمران خان اور بشریٰ بی بی دونوں ہی جانتے ہیں کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے قربت کے حوالے سے معروف محسن نقوی پس پردہ پی ٹی آئی رہنماؤں کو سہولت فراہم کرتے رہے ہیں لیکن اس کے باوجود عمران خان، محسن نقوی پر تنقید کر رہے ہیں، اور حالیہ سرکاری ملاقاتوں کے دوران محسن نقوی کیساتھ گرمجوشی کا اظہار کرنے پر خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور پر برہم ہیں۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ مہینوں کے دوران پس پردہ بات چیت میں مصروف رہنے والے علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی رہنماؤں کی مدد کے معاملے میں محسن نقوی کے کردار سے واقف ہیں، ان رہنماؤں نے مبینہ طور پر عمران خان کو محسن نقوی کی ’’مثبت‘‘ کردار سے آگاہ کیا تھا لیکن عمران خان بظاہر اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں تھے۔ پی ٹی آئی کے سینئر رہنما محسن نقوی کے ساتھ گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر کے تجربے بالخصوص غیر رسمی سیاسی مذاکرات میں سہولت کاری کے بارے میں بھی واقف ہیں، اگرچہ یہ مذاکرات تاحال بے نتیجہ رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ایک مرحلے پر، پراپرٹی ٹائیکون (جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا) نے عمران خان کو ایک پیغام بھیجا تھا اور ان سے محسن نقوی پر اعتماد کرنے کو کہا تھا اور کشیدگی میں کمی کیلئے وزیر داخلہ کی کوششوں پر روشنی ڈالی تھی تاہم، ان یقین دہانیوں کے باوجود، عمران خان نے محسن نقوی پر کھل کر تنقید کا سلسلہ جاری رکھا۔ جب سے محسن نقوی پنجاب کا نگراں وزیراعلیٰ لگے تھے؛ عمران خان اُس وقت سے انہیں تنقید کا نشانہ بنائے ہوئے ہیں اور اُن پر تعصب اور سیاسی جانبداری کا الزام عائد کرتے ہیں۔
عمران خان نے پی سی بی کے چیئرمین کے طور پر محسن نقوی کے تقرر کی بھی مخالفت کی تھی اور ان پر جانبداری کا الزام عائد کیا تھا۔ جون 2024ء میں، کرکٹ میں پاکستان کی شکست کے بعد، محسن نقوی نے قومی ٹیم میں بڑی تبدیلیوں کا اشارہ دیا تو عمران خان نے ان کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ وہ اقربا پروری سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں