کراچی(پی این آئی)سندھ ہائی کورٹ نے دستاویزات میں ردوبدل اور انسانی اسمگلنگ کے مقدمے میں گرفتار ملزم صارم برنی کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔
سندھ ہائی کورٹ میں صارم برنی کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی، وکیل صفائی عامر منصوب قریشی ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر کے مطابق یہ معاملہ 2019 کا ہے، ایف آئی اے کی جانب سے ایف آئی آر 2024 میں درج کی گئی، جن دفعات پر مقدمہ درج کیا گیا، الزام کے تحت وہ مقدمے میں نہیں ہونی چاہئیں۔وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ ملزم کی جانب سے دستاویزات میں کوئی جعل سازی نہیں کی گئی، ٹرسٹ کے چیئرمین کے طور پر درخواست گزار نےکسی دستاویز پر دستخط نہیں کیا۔وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ استغاثہ کے مطابق بچیوں کے نام تبدیل کیے گئے جب کہ ٹرسٹ کے پاس بچوں کے اصل نام سے متعلق کوئی دستاویز نہیں ہے۔
جسٹس امجد علی سہتو نے کہا کہ ایف آئی آر کے مطابق امریکی قونصل خانے نے شکایت کی تھی۔تفتیشی افسر نےکہا کہ صارم برنی ٹرسٹ رجسٹرڈ نہیں ہے، قونصل خانے میں دستاویزات میں بچوں کو لاوارث قرار دیا گیا، نجی ٹی وی اینکر نے بیان میں کہا کہ ٹرسٹ کو معلوم تھا کہ بچی کی والدہ زندہ ہیں۔اسسٹنٹ اٹارنی جنرل گل فراز خٹک نے عدالت کو بتایا کہ امریکی حکومت نے شکایت کی کہ چند برسوں میں بہت سے بچوں کو منتقل کیا گیا، قانون کے مطابق صارم برنی ٹرسٹ کو بچے گود لینے کا اختیار ہی نہیں ہے۔عدالت نے دلائل کے بعد صارم برنی کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں