اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اور سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کا کہنا ہے کہ یہ قیاس کیا جا رہا ہے کہ آنے والے ہفتے میں وفاقی حکومت میں توسیع کی جائے گی، وفاقی کابینہ میں توسیع بلا جواز ہے جب کہ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت رائٹ سائزنگ سے نچلے ملازمین بے روزگار ہوں گے اس لیے یہ عمل بھی قابلِ مذمت ہے۔
اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ مختلف محکموں سے ملازمین کو نکالنے کے لیے کی جانے والی رائٹ سائزنگ کا ایک مقصد نچلے درجے کی ملازمتوں میں نمایاں کمی لانا ہے، رائٹ سائزنگ کے نتیجے میں گریڈ 1 سے 6 کے ملازمین ملازمتوں سے محروم ہو جائیں گے یعنی صفائی، پلمبنگ اور باغبانی جیسی خدمات آؤٹ سورس کی جائیں گی، اس کا مطلب ہے نچلے درجے کے ان ملازمین کو سرکاری نوکری سے برطرف کر دیا جائے گا۔
پیپلز پارٹی کے رہنما نے نشاندہی کی کہ ابھی چند ہفتے قبل ہی وفاقی حکومت نے گریڈ 20 اور اوپر کے سرکاری افسران کی تنخواہیں بڑھائی ہیں لیکن اب کم درجے کے ملازمین کو برطرف کر دیا جائے گا، مختلف ڈویژنز اور وزارتیں ختم یا کم کی جائیں گی، 18 ویں آئینی ترمیم کے تحت متعلقہ وزارتیں اور ادارے صوبوں کے سپرد کیے جائیں، ان اداروں کی وفاقی حکومت میں موجودگی ختم کی جائے، یہ انتہائی قابلِ تشویش ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے رائٹ سائزنگ کے تحت حکومتی وزارتوں اور محکموں میں ڈیڑھ لاکھ پوسٹیں ختم کرنے کا اعلان کیا ہے، اس ضمن میں وزیر خزانہ نے کہا کہ 40 محکموں یا اداروں کو ختم کردیا جائے گا، 28 محکمے اور ادارے یا تو ختم یا پرائیویٹائز یا صوبوں کو ٹرانسفرکردئیے جائیں گے، مرحلہ وار غیر ضروری اداروں کو ختم کیا جائے گا، وزارت امور کشمیر و جی بی، سیفران، اطلاعات ونشریات اور ثقافتی ورثہ کو ضم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ 43 وزارتوں اور400 اداروں کا جائزہ لے رہے ہیں جن کا موجودہ بجٹ میں خرچہ 876 ارب روپے ہے، رائٹ سائزنگ کیلئے طویل وقت سے مختلف اداروں کے ساتھ کام ہورہا ہے، پہلے مرحلہ میں کیپٹل ایڈمنسٹریشن ڈویژن کو ختم کردیا گیا ہے، دوسرے مرحلے میں وزارت سائنس و ٹیکنالوجی، کامرس ڈویڑن، ہاﺅسنگ اینڈ ورکس اور نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے60 ذیلی اداروں میں سے 25 کو ختم، 20 میں کمی اور 9 کو ضم کیا جائے گا، مالی، سویپرز، مکینک، پلمبنگ کی پوسٹوں کو آﺅٹ سورس کیا جائے گا تاکہ کارکردگی میں بہتری لائی جا سکے، کنٹین جیسی پوسٹوں کو کم کرنے کیلئے اقدامات کیے جائیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں