لاہور (پی این آئی) لاہور ہائیکورٹ نے تمام اسکولز کو ایک ماہ بعد اپنی دوبارہ رجسٹریشن کروانے کا حکم دیتے ہوئے اسکول بس پالیسی پر عمل نہ کرنے والے اسکولوں کی رجسٹریشن معطل کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ میں اسموگ کے تدراک کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس شاہد کریم نے شہری ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔اس دوران سیکریٹری اسکولز ایجوکیشن خالد نذیر وٹو عدالت کے روبرو پیش ہوئے، ان کے علاوہ پنجاب حکومت کے وکیل حسن اعجاز ایڈووکیٹ بھی پیش ہوئے۔سیکریٹری اسکولز ایجوکیشن خالد نذیر نے پرائیویٹ اسکولز سے متعلق مجوزہ رولز پیش کیے۔
سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ ہم نے پالیسی بنائی ہے اسکولز کی بسیں ہوں گی تو اسکولز کی رجسٹریشن ہوگی، اس پر سیکریٹری ایجوکیشن نے کہا کہ ہم رولز میں نئے اسکولز کی رجسٹریشن کے لیے بسیں لازمی قرار دے رہے ہیں۔جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ آپ رولز بنائیں، ایس او پیز پر یقین نہیں کرتا، اسکول بسوں کا معاملہ بہت سنجیدہ ہے، اسکولز مالکان کے پاس بہت پیسے ہیں، ہم نے اگلے سیزن سے پہلے پہلے تمام احکامات پر عمل کروانا ہے۔دوران سماعت جسٹس شاہد کریم نے سیکرٹری اسکول سے استفسار کیا کہ ایچی سن اسکولز کس کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، اس پر انہوں نے جواب دیا کہ ایچی سن اسکول ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔
جسٹس شاہد کریم نے پنجاب حکومت کے وکیل کو ہدایت کی کہ آپ ایچی سن کو بھی آگاہ کریں، ماحولیات کا معاملہ بہت سنجیدہ ہوچکا ہے، اس میں مزید وقت ضائع نہ کیا جائے۔عدالت عالیہ نے کہا کہ ملتان روڑ پر بسوں کے اڈے اور سوسائٹیز ہیں، وہاں پر ٹریفک رولز پر عمل نہیں کیا جارہا۔دوران سماعت جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ مجھے بہت خوشی ہے کہ حکومت اسموگ پر قابو پانے کے لیے اقدامات کررہی ہے، حکومت اسموگ کے تدراک کے لیے بڑے اچھے اقدامات کررہی ہے۔
عدالت نے تمام اسکولز کو ایک ماہ بعد اپنی دوبارہ رجسٹریشن کروانے کا حکم دے دیا، عدالت نے سیکریٹری ایجوکیشن کو ہدایت دی کہ جو سکول بس پالیسی پر عمل نہیں کرتا، اس کی رجسٹریشن معطل کردی جائے۔عدالت نے ڈی جی ایل ڈی اے کو لاہور کی سڑکوں کا جائزہ لے کر ٹریفک پلان بھی طلب کرلیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں