کراچی (پی این آئی) ریاضی میں بی اے کا دعویٰ کرنے والا گریڈ 17 کا سرکاری افسر عدالت میں میتھ کی اسپیلنگ نہ سناسکا۔
سندھ ہائیکورٹ نے قریشی کوآپریٹو سوسائٹی میں لیز پلاٹوں کی الاٹمنٹ منسوخی کرنے کیخلاف دائر درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے رجسٹرار کوآپریٹو سوسائٹی کو طلب کرلیا۔ دوران سماعت عدالتی سوالوں کے مناسب جواب نہ دینے پر عدالت نے رجسٹرار قریشی کوآپریٹو سوسائٹی محرم علی ساند پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔محرم علی ساند اپنی تعلیمی قابلیت کے بارے میں پوچھے گئے سوالات کااطمنان بخش جواب نہ دے سکا۔ دوران سماعت جسٹس صلاح الدین پہنور نے استفسار کیا کہ کونسے محکمے کے ملازم ہو؟۔ محرم علی ساند کا کہنا تھا کہ وہ لوکل گورنمنٹ میں گریڈ 17 کا افسر ہے۔
جسٹس صلاح الدین پہنورنے سوال کیا کہ آپ کی تعلیمی قابلیت کیا ہے؟ محرم علی ساند نےجواب دیا کہ میں نے میتھ (ریاضی) میں بی اے کیا ہے، جسٹس صلاح الدین سے پوچھا کہ میتھ میں بی اے کونسی یونیورسٹی سے ہوتا ہے؟ محرم علی ساند نے جواب دیا کہ میں نے شاہ لطیف یونیورسٹی سے پرائیویٹ بی اے کیا ہے۔فاضل عدالت نے کہا کہ میتھ کے اسپیلنگ کیا ہے؟ لیکن لوکل گورنمنٹ کا گریڈ 17 کا افسر محرم علی ساند میتھ کے اسپیلنگ بتانے میں ناکام رہا جس پر عدالت میں بیٹھے وکلاء اور سائلین نے قہقہہ لگائے۔
دائر درخواست میں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ رجسٹرار کواپریٹو سوسائٹیز گریڈ 18 کے افسر ہیں لیکن 19 میں تعینات ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ گریڈ 18 کا افسر 19 میں کیسے تعینات ہوسکتا ہے؟ درخواست گزار کا موقف تھا کہ رجسٹرار قریشی کوآپریٹو سوسائٹی نے لیز پلاٹ کی لیز منسوخ کردی ہے۔ عدالت نے درخواست کی سماعت 22 مئی تک ملتوی کردی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں