وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے بھینسیں کھڑی کر کے احتجاج کرنے کا اعلان

کراچی(آئی این پی)ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن کے سیکریٹری اطلاعات غلام شبیر ڈار نے کہا ہے کہ ہمارے مطالبات سننے کے لئیے نگراں وزیراعلیٰ ہمیں وقت دیں،بصورت دیگر وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے بھینسیں کھڑی کر کے احتجاج کریں گے،وزیراعظم پاکستان ،چیف جسٹس جسٹس آف پاکستان ،آرمی چیف اور وزیراعلیٰ سندھ سے مطالبہ کرتے ہیں ہمیں کمشنر کراچی کے ظلم سے نجات دلائی جائے اور کسی ایماندار افسر کی زیر نگرانی دودھ کی قیمت زمینی حقائق کے مطابق مقرر کی جائے،وہ ہفتے کو پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے،اس موقع پر محمد اشرف گجر ،چودھری فاروق الحسنات ،چودھری احمد علی ،فیضان اختر ،محمد جنیجو ودیگر بھی موجود تھے،شبیر ڈار نے کہا کہ اس وقت کراچی میں تقریبا دس لاکھ جانور مختلف کالونیوں میں موجود ہیں،

جن میں سر فہرست لانڈھی کیٹل کالونی ہے جو کہ دنیا کی سب سے بڑی کیٹل کالونی اور دیگر کالونیوںمیں المومن ،ناگوری ،بلال ،سرجانی رالمدینہ وغیرہ ہیں،کراچی کی یہ انڈسٹری روزانہ پچاس لاکھ لیٹر شہر کراچی کو دودھ فراہم کررہی ہے اور ساتھ ہی ساتھ گوشت بھی فراہم کررہی ہے،آپ کے علم میں یہ بات لانا چاہتے ہیں کہ موجودہ کمشنر کراچی نے دودھ کے نئے نوٹیفکیشن کیلیے مورخہ 30 ستمبر 2023 کو میٹنگ بلائی اور تمام اسٹیک ہولڈرز کی طرف سے جمع کرائی گئی کاسٹ کو پیش کیا گیا اس کے بعد میٹنگ ختم ہوگئی،انہوں نے کہا کہ کمشنر کراچی نے کس کی ایما پر یکطرفہ نوٹفکیشن کا اجرا کیا،کمشنر کراچی نے اپنی حد سے تجاوز کیا،کیونکہ وہ تمام سٹیک ہولڈرز کی رضا مندی کے بغیر نوٹفکیشن کا اجرا نہیں کرسکتے ،ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ڈیری انڈسٹری کے خلاف ایک سازش ہورہی ہے ،لیکن اس سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے ،کیونکہ یہ سیکٹر ایگری کلچرکی ریڑھ کی ہڈٰ ہے اور سندھ سمیت پورا پاکستان اس سے رابستہ ہے ،یہ کھلے دودھ کو دیوار سے لگا کر بند دودھ کمپنیوں کو فائدہ پہنچانا چاہتے ہیں،غریب کسان کو مارنا چاہتے ہیں،انہوں نے کہا کہ لی مارلیٹ منڈی جو آکشن مارکیٹ ہے جو کہ طلب و رسد کی بنیاد پر چلتی ہے اس کے بھاؤ کو ڈی سی ساؤتھ اور کمشنر کراچی ناجائز طریقے سے بھاؤ کو کنٹرول کررہے ہیں جو کہ سراسر غیر قانونی اقدام ہے ،ہم اس اقدام کی مذمت کرتے ہیں،یہ مارکیٹ پاکستان کی واحد آکشن مارکیٹ ہے جسے انہیں ایک ریٹ پر پابندکردیا ہے ،انہوں نے کہا کہ حیدرآباد میں دودھ کا فارمر ریٹ 190 روپے اور رٹیل 200 روپے کلو ہے کیا ہم حیدرآباد سے بھی پیچھے ہیں کیا کراچی میں ہمارے پاس زرعی زمین ہیں اور کمشنر کراچی فارمر کو سستی خوراک فراہم کرتے ہیں کہ انہوں نے 180 روپے کردیا یہ سراسر نا جائز یکطرفہ بھاؤ ہے ،صورتحال اسی طرح رہی تو فارمر ز دیوالیہ ہوجائینگے۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں