کراچی(آئی این پی) انسداد دہشتگردی عدالت میں ایم کیو ایم رہنما مصطفیٰ کمال و دیگر کے خلاف ضمنی الیکشن کے دوران پولنگ میں خلل ڈالنے اور ہنگامہ آرائی کے کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔استغاثہ ملزمان کے خلاف جرم ثابت کرنے میں ناکام رہا جبکہ اہم گواہ پریزائیڈنگ افسر بھی مصطفیٰ کمال سمیت تمام ملزمان کو شناخت نہ کر سکا۔ جس پر عدالت نے تمام 47 ملزمان کو عدم شواہد پر بری کر دیا۔گواہ پریزائیڈنگ افسر کے مطابق واقعے والے روز پولیس افسران نے میرے دفتر میں بیان لیا تھا، مجھے 15 سے 20 دن بعد تھانے بلا کر دوبارہ بیان لیا گیا،
عدالت میں موجود ملزمان کو شناخت نہیں کر سکتا، واقعے کے وقت میں نے ان میں سے کسی ملزم کو نہیں دیکھا۔وکیل صفائی لطیف الدین پاشا ایڈووکیٹ نے کہا کہ مصطفیٰ کمال سمیت کسی ایک ملزم کے خلاف کوئی شواہد موجود نہیں ہے، پولیس نے بدنیتی پر ملزمان کو نامزد کیا ہے، انہیں رہا کیا جائے۔پراسیکیوشن نے کہا کہ 16 جون 2022 کو لانڈھی کی سیٹ این اے 240 پر ضمنی انتخابات ہوئے، پی ایس پی چیئرمین مصطفیٰ کمال 50 سے 60 لوگوں کے ساتھ پولنگ اسٹیشن میں داخل ہوئے، ملزمان نے عملے کو زدوکوب کیا اور گالم گلوچ بھی کی، پولنگ اسٹیشن سے باہر نکل کر کارکنان نے فائرنگ شروع کر دی اور وہاں موجود لوگوں کو مارا پیٹا۔پراسیکیوشن نے کہا کہ بیلٹ پیپرز کو پھاڑا اور بیلٹ بکسوں کو توڑا بھی گیا۔خیال رہے کہ ملزمان کے خلاف مقدمہ تھانہ لانڈھی میں درج ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں