سکھر (آئی این پی)سکھر الیکٹرک پاور سپلائی کمپنی (سیپکو) نے سکھر شہر کو جلد لوڈشیڈنگ فری شہر قرار دینے کا اعلان کردیا ہے ، یہ اعلان گذشتہ روز سیپکو کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سعید احمد ڈوائچ نے اپنے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا انہوں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ سیپکو پر نادہندگان کی مدد میں171 ارب روپے کے واجبات ہیں۔جس میں سے 2 ارب 16 کروڑ روپے سے زائد رقم وصولی ہوء ہے .شہری اور دیہی علاقوں کے 480 ٹرانسفارمر سے بجلی منقطع کی ہے۔جبکہ قاسم آباد فیڈر پر بجلی نادہندگان کی طرف 88 کروڑ روپے کے واجبات کی ریکوری کا عمل بھی تیزی سے جاری ہے۔
ڈومیسٹک صارفین پر 167 ارب، کمرشل پر 2 ارب 96 کروڑ 70 لاکھ، زرعی صارفین پر 1 ارب 15 کروڑ 60 لاکھ اور انڈسٹریل کنیکشنز پر 69 کروڑ 90 لاکھ کے بقایا جات ہیں جو تقریبا 171 ارب روپئے بنتے ہیں.بجلی چوروں اور نادہندگان کے خلاف اب تک 741 مقدمات درج کیے جا چکے ہیں جبکہ پولیس کی جانب سے 146 بجلی چوروں کو گرفتار کیا جا چکا ہے.چیف ایگزیکٹو آفیسر سعید احمد ڈوائچ نے مزید کہا کہ بقایاجات کی مکمل ریکوری کے بعد ہماری کوشش ہے کہ لاڑکانہ ، دادو سمیت سیپکو کے 10 اضلاع کے بڑے شہروں کو لوڈشیڈنگ فری قرار دیں اور اسی لیے وہاں پر بجلی چوری اور نادہندگان کے خلاف کاروائی جاری ہے اور یہ کاروائی بجلی چوری کے مکمل خاتمے تک جاری رہے گی ان کا کہنا تھا کہ بجلی چوری کے خلاف کاروائی کے دوران شہری اور دیہی علاقوں کے 480 ٹرانسفارمر سے بجلی منقطع کی ہے دوا رب 16 کروڑ روپے سے زائد وصولی کی ہے 40۔سے زائد سیپکو ملازمین کے خلاف محکمہ جاتی کاروائی کی گئی ہے اور 26 سے زائد افسران کے خلاف کیسز ایف آئی ایز کو بھیجے گئے ہیں ہم نے بجلی چوری کے معاملے میں اپنے ملازمین کو بھی نہیں بخشا ہے اور ان کے خلاف بھی ایف آئی آرز درج کرائی گئی ہیں ان کا کہنا تھا کہ ہمارا صارفین کے لیے اعلان ہے کہ اگر کسی علاقے کا ٹراانسفارمر خراب یا جل جاتا ہے تو سیپکو اس کو ری پلیس کرے گا لوگ خود اسے کسی پرائیویٹ ورکشاب یا افراد سے نہ بنوائیں اس کیلیے سیپکو کے پاس واپڈا فانڈیشن کی ورکشاپ موجود ہے ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی صارف کا بل غلط آتا ہے تو اس کا بل ایڈجسٹ کیا جاسکتا ہے تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ اس کی بل کی ویریفکیشن کی جائے ان کا کہنا تھا کہ بجلی چوری کے حوالے سے یہ تاثر سراسر غلط ہے کہ یہ صرف غریب صارفین کے خلاف کیا جارہا ہے میں واضح کردینا چاہتا ہوں کہ یہ آپریشن بلاتفریق کیا جارہاہے کسی امیر یا غریب کو نہیں چھوڑا جارہاہے اس بات کا گواہ ہمارا ریکارڈ ہے جس کو چیک کیا جاسکتا ہے ان کا کہنا تھا کہ صارفین کی سہولت کیسیپکو کی جانب سے سہولت مراکز بھی قائم کیے جارہے۔ہیں جہاں پر آسانی سے صارفین کو بل کی درستگی اور قسط کے حوالے سہولت حاصل ہوگی اب انہیں سیپکو کے دفاتر کے چکر کاٹنے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی ان کا کہنا تھا کہ بجلی چوری کے دوران ان دیہات کی بجلی کاٹی گئی ہے جہاں سے سیپکو کو سالوں سے ایک روپے کی بھی ریکوری نہیں تھی اور الٹا وہاں پر دھڑلیسے بجلی چوری کی جارہی تھی اور ان دیہات میں ہمارے سیپکو کے ملازمین پر کئی حملے بھی ہوچکے ہیں ان کا کہنا تھا کہ بجلی چوری کے خلاف آپریشن کے دوران 741 مقدمات کا اندراج کرایا گیا ہے اور 146بجلی چوروں کو گرفتار کیا گیا ہے .چیف ایگزیکٹو آفیسر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈیوٹی میں غفلت اور بجلی چوری پر قابو نہ پانے کے نتیجے میں اس وقت تک سیپکو کے 41 ملازمین بشمول ایس ڈی او، لائن سپرنٹنڈنٹز، میٹر ریڈرز، لائن مینز، اسسٹنٹ لائن مینز اور بل ڈسٹریبیوٹر پر محکمہ جاتی کارروائی عمل میں لاتے ہوئے نوکری سے معطل کیا گیا ہے.اور جب تک آخری بجلی چور اپنے کیفر کردار تک نہیں پہنچ جاتا اور بجلی نادہندگان سے مکمل طور پر بجلی کے بقایا جات کی وصولی نہیں ہو جاتی. جو بھی بجلی چوری کرے گا اس کے خلاف بلا تفریق کارروائی ہوگی۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں