ایران سے 100 میگاواٹ بجلی کی فراہمی سے گوادر میں کیا تبدیلی آئے گی؟

گوادر (آئی این پی ) وفاقی وزیر منصوبہ بندی ، ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے کہا ہے کہ گزشتہ چار سالوں میں گوادر پر کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی،جو منصوبے 2018میں مکمل ہونا تھے وہ وہیں کے وہیں رکے رہے، ایران سے 100 میگاواٹ بجلی کی فراہمی سے گوادر کے عوام کی زندگیوں اور کاروبار میں بہتری آئے گی، کیسکو بجلی کی ترسیل کے ساتھ بلوں کی ریکوری پر بھی توجہ دے ، گوادر میں گزشتہ 3 ماہ میں 18 منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا گیا ، ایران سے ملنے والی بجلی کے بعد عوام کو بجلی کی فراہمی میں بہتری آئی ہے۔

وہ بدھ کو گوادر میں جاری سی پیک منصوبوں کا جائزہ لینے کیلئے اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔اجلاس میں وفاقی و صوبائی وزارتوں اور تمام سٹیک ہولڈرز نے بھی شرکت کی۔ احسن اقبال نے کہا کہ سال 2018سے 2021کے دوران 166207میٹرک ٹن کارگو جبکہ سال 2022سے 2023کے دوران 637124میٹرک ٹن کارگو گوادر بندرگاہ پر لنگر انداز ہوئے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ گزشتہ چار سالوں میں گوادر پر کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی، بجلی اور پانی کے وہ منصوبے جو 2018 میں مکمل ہونا تھے وہ وہیں کے وہیں رکے رہے، گوادر کے منصوبوں کو کیوں روک کر رکھا گیا یہ ایک بڑا سوالیہ نشان ہے جس کا جواب گزشتہ حکومت کو دینا ہے۔انہوں نے کہا کہ گوادر میں گزشتہ 3 ماہ میں 18 منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا گایا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ موجودہ حکومت سی پیک کے تحت جاری منصوبوں کی تکمیل کے لئے پرعزم ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ 2015 میں گوادر کی ترقی کے لئے جو اہداف مقرر کئے تھے وہ تو تبدیلی کی نظر ہو گئے، حالیہ بجٹ میں صوبہ بلوچستان کو ترقیاتی بجٹ میں سب سے زیادہ حصہ دیا گیا، بجٹ میں تعلیم ، صحت ، سماجی شعبے کے لئے ایک بڑی رقم مختص کی گئی تاکہ بلوچستان عوام کو ضروری سہولیات میسر کی جا سکیں ۔ انہوں نے کہا کہ گوادر میں گزشتہ 3 ماہ میں 18 منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا گیا جبکہ ایران سے ملنے والی بجلی کے بعد عوام کو بجلی کی فراہمی میں بہتری آئی ہے،ایران سے 100 میگاواٹ بجلی کی فراہمی سے گوادر کے عوام کی زندگیوں اور کاروبار میں بہتری آئے گی۔انہوں نے کہا کہ کیسکو بجلی کی ترسیل کے ساتھ بلوں کی ریکوری پر بھی توجہ دے ،عوام میں آگہی پیدا کی جائے کہ بجلی کے ساتھ بلوں کی ادائیگی بھی ضروری ہے ، بجلی کی ترسیل کا دارومدار بلوں کی ریکوری پر ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں