کوہلو(آئی این پی)کوہلو میں آپریشن کے بعد بازیاب کرائی گئی خان محمد مری کی 17 سالہ بیٹی سے جنسی زیادتی کی ڈاکٹرز نے تصدیق کردی۔ ڈاکٹر عائشہ کا کہنا ہے کہ لڑکی کے پائوں پر سیگریٹ سے جلنے کے نشانات بھی ہیں۔کوہلو میں خاتون سمیت 3 افراد کی لاشیں ملنے کے بعد پولیس آپریشن میں ایک شہری خان محمد مری کی اہلیہ، بیٹی اور 4 بیٹوں کو مبینہ طور پر صوبائی وزیر عبدالرحمان کھیتران کی نجی جیل سے بازیاب کرایا گیا تھا۔
تازہ اطلاعات کے مطابق ڈاکٹر عائشہ فیض نے تصدیق کی ہے کہ خان محمد مری کی 17 سالہ بیٹی سے جنسی زیادتی کی گئی جبکہ اس کی پچاس سالہ بیوی گراں کے ناز کے ساتھ زیادتی کے شواہد نہیں ملے۔ڈاکٹر عائشہ فیض کا کہنا ہے کہ خان محمد مری کی اہلیہ، بیٹی اور 2 بیٹوں کے ڈی این اے سیمپلز لئے گئے تھے، جنہیں فارنزک ٹیسٹ کیلئے پنجاب بھجوادیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ گراں ناز پر صرف جسمانی تشدد کیا گیا تاہم اس کی بیٹی کے پاؤں پر سیگریٹ سے جلنے کے نشانات بھی ہیں۔ڈاکٹر عائشہ فیض کا کہنا ہے کہ خان محمد مری کے 2 بیٹوں نے بھی جنسی زیادتی کئے جانے کا بیان دیا ہے۔پولیس کے بیان کے مطابق خاتون کے شوہر اور بچوں کے والد خان محمد مری کی مدعیت میں 18 جنوری 2023 کو مقتولین سمیت خاندان کے دیگر افراد کی گمشدگی کا مقدمہ درج کروایا گیا تھا۔مقدمے میں کوہلو بارکھان سے رکن صوبائی اسمبلی، بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی)کے ترجمان اور صوبائی وزیر تعمیرات و مواصلات سردار عبدالرحمان کھیتران کو نامزد کیا گیا تھا۔مقدمے کے مدعی محمد مری کا کہنا تھا کہ سال 2019 میں سردار عبدالرحمان کھیتران اور ان کے بیٹے سردار انعام کھیتران کے درمیان تنازع میں گواہی نہ دینے پر اس کی بیوی اور جواں سالہ بیٹی سمیت 7 بچوں کو سردار نے نجی جیل میں قید کرلیا تھا۔بلوچستان پولیس نے بارکھان واقعے پر صوبائی وزیر عبدالرحمان کھیتران اور ان کے بھتیجے سمیت متعدد افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں