کوئٹہ (آئی این پی) گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن آئینی بلوچستان کے قائدین کی جانب سے مطالبات کے حق میں تادم مرگ بھوک ہڑتال 18ویں روز بھی جاری رہا، ہڑتالی اساتذہ جسمانی کمزور، سردرد، شدید بخار، شوگر و بلڈپریشر لیول کم، میڈیکل ٹیم کیمپ ہی میں معائنہ کے بعد طبی امداد فراہم کررہے ہیں جبکہ منظور راہی بلوچ کو حالت غیر ہونے کی وجہ سے تشویشناک حالت میں سول ہسپتال منتقل کردیا گیا،
حکومتی سردمہری اور روایتی بے حسی برقرار، اساتذہ و عوامی حلقوں میں شدید غم وغصہ، نام نہاد جمہوری حکومت مں اساتذہ اپنے جائز اوار تسلیم شدہ مطالبات پر عمل درآمد کے لئے احتجاج پر ہیں ان کی حالت دن بدن تشویشناک ہوتی جارہی ہے جو کہ باعث افسوس بلکہ قابل گرفت ہے، ملک کے تمام صوبوں بشمول وفاق اور آذاد کشمیر کے اساتذہ اپ گریڈ ہوچکے ہیں، واحد لاوارث صوبہ بلوچستان کے اساتذہ اپ گریڈیشن تاحال محروم ہیں جو سراسر ناانصافی ہے۔ صوبائی حکومت چند ایک اساتذہ تعلیم دشمن بیوروکریٹس کے رحم پر چل رہا ہے جو کہ لمحہ فکریہ ہے۔
اساتذہ مطالبات کے حمایت میں اور بھوک ہڑتالی قائدین کی تشویشاک حالت پر صوبائی حکومت کی بے حسی کے خلاف 22اگست بروز پیر سیاسی پارٹیوں، آل ملازمین اتحاد، تاجران تنظیمیں، وکلاء و تمام اسٹیک ہولڈرز کی حمایت سے کوئٹہ شہر میں شٹرڈاؤن ہڑتال، تمام سرکاری دفاتر کی تالہ بندی ہوگی اور وکلاء عدالت کارروائی کا بائیکاٹ کریں گے۔ اسی روز صوبہ بھر سے ہزاروں اساتذہ ملازمین، تاجر، وکلاء 12سے 2بجے تک میٹروپولیٹن کے سبزہ زار پر جمع ہوں گے یہہاں سے جلوس کی شکل میں ہاکی چوک پہنچ کر احتجاجی دھرنا دیا جائے گا۔ اس دوران تمام تر حالات کی ذمہ داری صوبائی حکومت پر عدائد ہوگی۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں