اسلام آباد(آئی این پی ) ضعیف العمر پینشنرز نے وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف سے درخواست کی ہے کہ ا ن کی ماہانہ پینشن بڑھا کر صنعتی کارکن کی ماہانہ اجرت کے برابر کی جائے،بہت اہم حقیقت یہ ہے ہمیں جو پینشن مل رہی ہے وہ ہمارے ہی کنٹریبیوشن سے مل رہی ہے اور اضافہ بھی اسی کنٹریبیوشن سے ملے گا،اس کا حکومت کے خزانہ پر پائی بھی بوجھ نہیں پڑے گا۔
گزشتہ روز ضعیف العمر پینشنرز نیضعیف العمر پینشنرز نے وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف سے ماہانہ پینشن بڑھا کر صنعتی کارکن کی ماہانہ اجرت کے برابر کرنے کی اپیل کردی اور توقع ظاہر کی کہ خادم پاکستان ضرور ان کی داد رسی کریں گے ۔ انہوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہاکہ ہم ایمپلائز اولڈ ایج کے ضعیف العمر پینشنرز خادم پاکستان میاں محمدشہباز شریف کی خدمت میں حسب ذیل عرض پرداز ہیں یہ کہ صنعتی ورکز کو 1976 سے پہلے بڑھاپے کی پینشن یا کسی قسم کی کوئی اور سہولت میسر نہیں تھی۔ 1976 میں ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ ایکٹ نافذ العمل ہوا جس کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ صنعتی کارکنان کو ریٹائر منٹ کے بعد ضعیف العمری کی چند سہولیات/مراعات مہیا کی جائیں۔ مذکورہ ایکٹ پر فی الفور عمل درآمد شروع ہو گیا۔ ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ انسٹیٹیوشن کا قیام عمل میں لایا گیا۔ جس کی بنیادی ذمہ داری یہ ہے کہ اس ادارہ کا عملہ ملک کے تمام صنعتی اداروں وغیرہ وغیرہ سے ایک مقرر شدہ کنٹریبیوش۔ وصول کرے اور ایسے تمام اداروں کے بیمہ شدہ کارکنان کی ماہانہ اجرت سے بذریعہ اجر کٹوتی کرکے ای او بی آئی محکمہ کو جمع کرانے تاکہ اس رقم سے صنعتی کارکنان کو ضعیف العمری کی سہولیات دی جا سکیں۔
انہوںنے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہچند سال بعد ایک انتہائی خفیف رقم سے اس سکیم صنعتی کارکنان کے لیے پینشن کا اجرا کیا گیا جو اس وقت 8500 روپے ماہانہ ہے۔صنعتی کارکنان کے اس جمع شدہ فنڈز سے ای او بی آئی کے پورے ملک کے ملازمین درجہ چہارم سے لے کر گریڈ 22 کے آفیسر تک تمام سرکاری ملازمین کے برابر تنخواہیں و دیگر مراعات بشمول پینشن لے رہے ہیں اور جن صنعتی کارکنان کی ماہانہ اجرت اور ان کے اجر کیطرف سے جمع کرانے گئے کنٹریبیوش سے یہ فنڈ قائم ہوا ہے انھیں صرف اور صرف 8500 روپے ماہانہ پینشن۔ ہم ضعیف العمر پینشنرز عمر کے اس حصے میں داخل ہو چکے ہیں جنہیں مختلف النوع قسم کی بیماریاں لا حق ہیں جن کا علاج بھی کافی مہنگا ہے مثلا دل کی بیماری شوگر کی بیماری گردوں کی بیماری وغیرہ وغیرہ۔ اور پینشن صرف 8500 روپے ماہانہ۔ ضعیف العمر پینشنرز نے مزید بتایاکہ گھر کے روزمرہ کے اخراجات بھی 8500 روپے میں پورے نہیں ہو سکتے۔ اس لیے استدعا کہ ہم ضعیف العمر پینشنرز کی ماہانہ پینشن صنعتی کارکن کی ماہانہ اجرت کے برابر کی جاے۔ بہت اہم حقیقت یہ ہے ہمیں جو پینشن مل رہی ہے وہ ہمارے ہی کنٹریبیوشن سے مل رہی ہے اور اضافہ بھی اسی کنٹریبیوشن سے ملے گا۔ اس کا حکومت وقت کے خزانہ پر ایک پائی بھی بوجھ نہیں پڑے گا۔ ۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں