لاہور(آئی این پی)وزیراعظم شہبازشریف نے پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ (پی کے ایل آئی)لاہور کا دورہ کیا اور بریفنگ کے دوران انتظامیہ پر برہمی کا اظہار کیا۔وزیراعظم شہبازشریف نے20 میں سے صرف 6 یونٹ فعال ہونے پر شدید برہمی کا بھی اظہار کیااور48 گھنٹے میں حکام سے دوبارہ بریفنگ مانگ طلب کرلی اور کہا کہ گذشتہ دور میں صرف 17 فیصد غریبوں جبکہ 83 فیصد امیروں نے علاج کرایا،یہاں کا آخری دورہ مارچ 2018میں کیا تھا، اس وقت 9کروڑ روپے کا فنڈ دیا اس سے آلات آئے یا نہیں؟،وہ ہسپتال جسے پورے پاکستان کے غریب لوگوں کے مفت علاج کیلئے بنایا گیا تھا اس میں پچھلے ماہ صرف 17 فی صد ہی لوگوں کا مفت علاج کیا گیا،بڑے دکھ کی بات ہے،
بلکہ ماتم کرنے کی بات ہے کہ جس ہسپتال پر غریب ملک کا اتنا پیسہ خرچ ہوا ہو اسے صرف اس لئے کہ یہ مسلم لیگ ن کی حکومت کا منصوبہ تھا، تباہ کرنے کی کوشش کی گئی،یہ ہسپتال پورے ملک کے غریب لوگوں، ماؤں ، بچوں، بزرگوں، بہنوں کے علاج کیلئے بنایا گیا تھا۔اتوار کو وزیراعظم نے پی کے ایل آئی میں اسپیشل ٹریٹمنٹ یونٹ کا دورہ کیا اور انہیں اسپیشل ٹریٹمنٹ یونٹ میں مریضوں کو دستیاب جدید علاج کی سہولتوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔اس دوران وزیراعظم نے کہاکہ میں آپ کی بریفنگ سے مطمئن نہیں ہوں، میں نے یہاں کا آخری دورہ مارچ 2018میں کیا تھا، اس وقت 9کروڑ روپے کا فنڈ دیا اس سے آلات آئے یا نہیں؟وزیراعظم کے استفسار پر اسپتال انتظامیہ کوئی جواب نہ دے سکی۔
وزیراعظم نے کہا کہ اسپتال میں 20آپریشن یونٹ تھے، 14کیوں بند پڑے ہیں؟ غریب مریض علاج کیلئے کیسے 40لاکھ روپے دے سکتا ہے؟ ان کا کہنا تھاکہ مجھے نیب کے عقوبت خانوں میں رکھاگیا میں نے اس اسپتال کے کروڑوں روپے بچائے، یہاں سہولیات کاکیوں فقدان ہوا؟ مریضوں سے پیسیکیوں لیے جارہے ہیں؟انہوں نے کہا کہ میں نے ایک مخیر شخصیت کے ذریعے اس اسپتال کیلئے مشینری منگوائی، غریبوں کا علاج کرانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔وزیراعظم نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کہ مجھے دو دن میں اس پرمکمل بریفنگ دی جائے۔وزیرِ اعظم شہباز شریف نے لاہور میں پاکستان لیور اینڈ کڈنی انسٹیٹیوٹ PKLI کے دورے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی کے ایل آئی کے دورے کے دوران معلوم ہوا کہ ہسپتال کے 20 میں سے 14 یونٹ بند پڑے ہیں،وہ ہسپتال جسے پورے پاکستان کے غریب لوگوں کے مفت علاج کیلئے بنایا گیا تھا اس میں پچھلے ماہ صرف 17 فی صد ہی لوگوں کا مفت علاج کیا گیا،2015 میں یہ ہسپتال بناتے وقت میں نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان کے کسی بھی حصے سے لوگ اس ہسپتال میں مفت علاج کروا سکیں گے،
مگر افسوس مئی 2018 تک مفت علاج ہوا اور بعد میں تو یہ ہسپتال تقریباً دو سال تک بند رہا۔انہوں نے کہا کہ اس ہسپتال سے پہلے لوگ اپنا علاج دوسرے ممالک سے کرواتے تھے،یہ ہسپتال سب کی محنت سے بنا،لوگ کہتے تھے 20 ارب خرچ کیا، دو دفعہ نیب نے جیل بھیجا، ان 20 ارب میں سے 20 پیسے کی کرپشن بھی ثابت نہیں ہوئی،بڑے دکھ کی بات ہے، بلکہ ماتم کرنے کی بات ہے کہ جس ہسپتال پر غریب ملک کا اتنا پیسہ خرچ ہوا ہو اسے صرف اس لئے کہ یہ مسلم لیگ ن کی حکومت کا منصوبہ تھا، تباہ کرنے کی کوشش کی گئی،
یہ ہسپتال پورے ملک کے غریب لوگوں، ماؤں ، بچوں، بزرگوں، بہنوں کے علاج کیلئے بنایا گیا تھا،انہوں نے اسے وہی سرکاری رنگ و روپ دے دیا، جس طرح ملک میں بے شمار سرکاری ادارے تباہ ہوگئے،میں نے انتظامیہ اور چیف سیکٹری پنجاب کو ہدایت کر دی ہے کہ 48 گھنٹے میں اسے مکمل فعال کرنے کیلئے جائزہ لیں اور بریفنگ دیں۔وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے PKLIکے دورے کے دوران اسپتال انتظامیہ پر برہمی کا اظہار کیا،20 میں سے صرف 6 یونٹ فعال ہیں ،48 گھنٹے میں حکام سے دوبارہ بریفنگ مانگ لی،گذشتہ دور میں صرف 17 فیصد غریبوں جبکہ 83 فیصد امیروں نے علاج کرایا۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں