کراچی (آن لائن) ایڈمنسٹریٹر کراچی،مشیر قانون اور ترجمان حکومت سندھ بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کام کرنے کا بہترین طریقہ کار ہے اور اس کے ذریعے بہت سے نامکمل منصوبوں کو مکمل کیا جاسکتا ہے کیونکہ جب پرائیویٹ سیکٹر ساتھ ہوتوبہتر طریقے سے کام کیا جا سکتا ہے ، کلفٹن میں آج تیسرے اربن فاریسٹ کا افتتاح کیا گیا ہے اور اس اربن فاریسٹ کو تعلیم کے شعبے میں 60 سال تک نمایاں خدمات انجام دینے پر مسز دینا مستری کے نام سے موسوم کیا جا رہا ہے۔،
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کلفٹن میں اربن فاریسٹ کا افتتاح کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی ضلع جنوبی کے صدر خلیل ہوت، جنرل سیکریٹری کرم اللہ وقاصی، ڈائریکٹر جنرل پارکس جنید اللہ خان اور دیگر افسران اور پیپلزپارٹی کے مقامی رہنمائ بھی موجود تھے۔ ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ جس طرح اس ملک کا سیاسی درجہ حرارت شدت اختیار کرچکا ہے اسی طرح گلی محلوں کے علاقے بھی گرم ہوتے جا رہے ہیں، گرمیوں کے دنوں میں اوپن پبلک اسپیس اور باغات شہریوں کو ریلیف فراہم کرتے ہیں، میں نے شجرکاری اور پارکوں کو درست کرنے کو اپنی ترجیحات میں شامل رکھا ہے اور سیاسی درجہ حرارت کو ٹھیک کرنے کے لئے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹواپنا کردار ادا کر رہے ہیں، ہم شجر کاری اور اربن فاریسٹ کے ذریعے گرمی کے اثرات کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، یہ اربن فاریسٹ جس کا آج افتتاح کیا جا رہا ہے بہت پرانا ہے لیکن یہاں کچرے کے ڈھیر تھے یہ جگہ سماج دشمن عناصر کی آماجگاہ بن چکی تھی اور یہ علاقہ بدنما لگ رہا تھا، میں نے اس اربن فاریسٹ کا دورہ کرکے محکمہ پارکس کو ہدایت کی کہ وہ اسے بہتر کریں اور اس سلسلے میں ہم سے امتیاز سپر اسٹور نے بھی بھرپور تعاون کیا، ایک ایکڑ رقبے پر مشتمل اس اربن فاریسٹ میں ہزاروں کی تعداد میں پودے لگائے گئے ہیں، آج کراچی والوں کے لئے کھولا جا رہا ہے، اس اربن فاریسٹ میں ریڈنگ کارنر اور ٹی کارنر بھی بنا ئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس پارک کا نام ایک عظیم خاتون مسز دینا مستری کے نام سے موسوم کیا جا رہا ہے جنہوں نے اپنی زندگی کے ساٹھ سال کراچی کے بچوں کو تعلیم دینے میں صرف کئے اور اپنی ساری زندگی ہماری نسلوں کی تعلیم و تربیت کے لئے وقف کردی، دینا مستری پارسی مذہب سے تعلق رکھتی تھیں اور علم کا فروغ ان کا واحد مقصد تھا۔
ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ اس طرح کے بہت سارے منصوبے جاری ہیں اور میں پرائیویٹ سیکٹر سے درخواست کروں گا کہ انتظامیہ کا ہاتھ بٹائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اگر درختوں کی چھٹائی بھی کرتے ہیں تو ہم پر درخت کاٹنے کے الزامات لگا دیئے جاتے ہیں، شہر سے کوروناکارپس کے درختوں کو ختم کریں گے کیونکہ یہ انسانی صحت کے لئے مضر ہیں، کراچی کے مقامی اور روایتی پودے جن میں گل مہر،نیم، لیگنم اور برگد کے درخت شامل ہیں لگائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میری کوشش ہے کہ اگلے ایک ماہ میں ضلع وسطی میں بھی سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کام شروع کردے تاکہ وہاں کے مکینوں کو بھی کچر ے کے حوالے سے ریلیف مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ جن سیاسی پارٹیوں نے اب تک حزب اختلاف کے ساتھ آنے کے اعلانات نہیں کئے وہ اپنے وقت پر کردیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اب عمران کی بوکھلاہٹ اور گھبراہٹ کا وقت ہوا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شیخ رشید جو زبان استعمال کر رہے ہیں اس پر انہیں سوچنا چاہئے، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران نے اپنے وعدہ وفا نہیں کئے اور کراچی کو کچھ نہیں دیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شہر، صوبے اور ملک کی بہتری کے لئے ماضی کی تلخ تجربات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ہمیں آگے بڑھنا چاہئے۔ اس موقع پر ایڈمنسٹریٹر کراچی نے دینا مستری اربن فاریسٹ کی تختی کی نقاب کشائی بھی کی
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں