پہلے دن سے امید تھی کہ عمران نیازی کے خلاف تحریک عدم اعتماد 100 فیصد کامیاب ہو گی، دعویٰ کر دیا گیا

کراچی(آئی این پی) وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ ہمیں پہلے دن سے یہ امید تھی کہ عمران نیازی کے خلاف آنے والی تحریک عدم اعتماد 100 فیصد کامیاب ہوگی، انہوں نے کہا کہ او آئی سی کے اجلاس کے باعث اپوزیشن نے بہت ہی ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور کوشش کی کہ او آئی سی کے اجلاس کے دوران کوئی سیاسی بحرانی صورتحال پیدا نہ ہو۔عمران نیازی کے پاس قومی اسمبلی میں مطلوبہ 172 ارکان کی حمایت حاصل نہیں ہے اور جب اس پر ووٹنگ ہوگی تو عمران نیازی 120 کا نمبر بھی کراس نہیں کرپائے گا اور پی ٹی آئی کے ناراض ارکان کی تعداد بہت زیادہ ہوگی۔

کرپشن بڑھی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ نیب ناکام ہوا ہے اور اگر ناکام ہوا ہے اور نیب سیاسی مقاصد کے لئے استعمال ہوا ہے تو ایسے ادارے کا قائم رہنا سوائے قومی خزانے کے اوپر بوجھ کے سوا کچھ نہیں ہے۔ عمران خان کے لئے سیاست میں کچھ بھیانک خواب کل سے آنا شروع ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت عمران خان ایک منتخب سیاستدان نہیں رہا ہے،۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز گورنمنٹ کالج فار کامرس اینڈ اکنامکس کے تحت منعقدہ تقریب کے اختتام پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی آصف خان اور کالج کے پرنسپل سید سرور علی شاہ بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ قبل ازیں صوبائی وزیر نے کالج میں صوبے بھر میں پہلی بار بی بی اے اور بی ایس کامرس کی کلاسز کے آغاز کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں بحثیت مہمان خصوصی شرکت کی اور خطاب کیا۔ بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ ہمیں پہلے دن سے یہ امید تھی کہ عمران نیازی کے خلاف آنے والی تحریک اعتماد 100 فیصد کامیاب ہوگی، انہوں نے کہا کہ او آئی سی کے اجلاس کے باعث اپوزیشن نے بہت ہی ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور کوشش کی کہ او آئی سی کے اجلاس کے دوران کوئی سیاسی بحرانی صورتحال پیدا نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے خود ہی بہت سے مقامات پر جلسوں میں کچھ ایسی باتیں کہہ دی، جس کی بنا پر ان کے کچھ ممبرز کو سامنے آنا پڑا اور کچھ گرمی آگئی سیاست میں ورنہ 24 مارچ کا دن جب او آئی سی کا اجلاس ختم ہوگا اس کے بعد آپ کو بہت سے بڑے خبریں ملیں گی۔ سعید غنی نے کہا کہ عمران خان کے لئے سیاست میں کچھ بھیانک خواب کل سے آنا شروع ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت عمران خان ایک منتخب سیاستدان نہیں رہا ہے، اس کے پاس قومی اسمبلی میں مطلوبہ 172 ارکان کی حمایت اسے حاصل نہیں ہے اور جب اس پر ووٹنگ ہوگی تو عمران نیازی 120 کا نمبر بھی کراس نہیں کرپائے گا اور پی ٹی آئی کے ناراض ارکان کی تعداد بہت زیادہ ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی کے تمام اتحادی بھی انشاء اللہ اس کے خلاف ووٹ دیں گے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ مارشل لا کی کوئی صورتحال پیدا ہورہی ہے اور نہ انشاء اللہ ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں اپوزیشن جماعتیں احتجاج پر تو جاتی ہیں لیکن میں نے کبھی ایسا نہ دیکھا اور نہ سنا ہے کہ حکومت بھی احتجاج پر جاتی ہو اور یہاں وفاقی حکومت احتجاج پر جارہی ہے اور وہ ایسا کیوں کررہی ہے اس کا سوال میڈیا کو ان سے ضرور کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان جواسمبلی سے اپنی اکثریت کھو بیٹھا ہے اور اخلاقی طور پر اب اس ملک کا وزیر اعظم نہیں ہے اور رسمی طور پر اس وقت وہ وزیر اعظم باقی ہے، لیکنہ اس عہدے پر چمٹا رہنا چاہتا ہے۔اس کے لئے وہ لوگوں کو لڑوانا چاہتا ہے، خون ریزی کروانا چاہتا ہے تاکہ یہ ملک کسی ایسی صورتحال سے دوچار ہوجائے جہاں عدم اعتماد پر ووٹنگ  اسمبلی میں نہ ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ پہلے اسلام آباد ہائی کورٹ اور بعد ازاں سپریم کورٹ نے بھی یہ بات کہی اور بعد ازاں اٹارنی جنرل نے اس بات کی یقین دہانی کروائی کہ ڈی چوک پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے حکومت کسی قسم کا کوئی جلسہ نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ جلسہ پریڈ گراؤنڈ میں کرتے ہیں یا کسی اور جگہ کرتے ہیں تو سو دفعہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جو حالیہ کارروائی ہورہی ہے  اس سے امید ہے کہ آئین مین تحریک عدم اعتماد اور اس پر ووٹنگ کا جو قانون موجود ہے  اس پر عمل درآمد ہوجائے گااور اگر یہ عمل درآمد ہوجاتا ہے تو عمران خان سابق وزیر اعظم ہوجائے گا اور اس کی جتنی کوشیش اور کاوشیں ہیں کہ وہ اس سے بچ جائے اس کے بچنے کے راستے ختم ہوتے جارہے ہیں۔ عمران خان اپنا بچاؤ کرنا چاہے تو کیسے کرے کے سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ عمران خان توبہ کرے، لوگوں سے معافیاں مانگیں، جن لوگوں سے زیادتیاں کی ہیں ان سے معافیاں مانگیں، جن لوگوں کے اوپر نیب کے جھوٹے کیسز بنائے ہین ان سے معافیاں مانگیں اور باقی اس کے اپنے کرتوت جو ساری زندگی میں رہے ہیں، اس کی اللہ سے معافی مانگے تاکہ اس کی معافی قبول ہوجائے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ بھی عجیب بات ہے کہ عمران خان اپنے ممبرز کے خلاف عوام کو اکسا رہا ہے کہ ان کے گھروں پر جائیں، ان کو دعوتوں میں نہ بلائیں، ان کے بچوں کو اسکول میں نہ آنے دیں، ان کے بچوں سے رشتہ نہ کریں یہ ایک عجیب اور نامناسب سے بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر خدانخواستہ کسی ممبر کے ساتھ یا ان کی فیملی اور بچوں کے ساتھ ایسا کوئی واقعہ رونما ہوجاتا ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ عمران خان خود اس میں مجرم ہوگا اور ایف آئی آر سیدھے سیدھی اس کے خلاف کٹ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ جو بددعائیں دینا کہ ان کے ناراض ممبر کے گھر کی بجلی کٹ جائے، ان کو پیٹرول نہ ملے، ان کا بجلی کا بل زیادہ آجائے، ان کی زندگی اندھیرے میں رہے،  یہ ایسی حرکتیں ہیں جو بچے گراؤنڈ میں ہار جاتے ہیں  تو اس طرح کی بددعائیں دیتے ہیں اور جس طرح کی حرکتیں کھیل کر وہ کھیل خراب کرتے ہیں اس وقت عمران خان اسی طرح کی حرکتیں کررہا ہے اوراس میں اسپورٹس مین اسپرٹ کو ایک کھلاڑی میں ہوتی ہے وہ بالکل نظر نہیں آرہی ہے۔  انہوں نے کہاکہ عمران خان کا ماضی اس قدر داغدار ہے کہ اس سے آپ کسی بھی چیز کی توقع کرسکتے ہیں لیکن اس ملک کے عوام وہ اس کو کوئی بھی اس طرح کا غلط کھیل کھیلنے نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم عمران نیازی کو قانونی اور آئینی طریقے سے وزارت عظمیٰ سے ہٹائیں گے۔ ایک سوال پر سعید غنی نے کہا کہ کرپشن کے خاتمہ کے لئے کوئی ادارہ 10 سے 12 سال قبل بنایا گیا ہوتو اس کی کامیابی تو اس صورت میں سامنے آتی ہے کہ کرپشن کم ہوگئی ہو۔

انہوں نے کہا کہ آج بھی آپ کسی عام آدمی سے پوچھ لیجئے، عمران خان خود بھی کہتا ہے کہ کرپشن بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کرپشن بڑھی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ نیب ناکام ہوا ہے اور اگر ناکام ہوا ہے اور نیب سیاسی مقاصد کے لئے استعمال ہوا ہے تو ایسے ادارے کا قائم رہنا سوائے قومی خزانے کے اوپر بوجھ کے سوا کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ نیب کو ختم ہونا چاہیے، احتساب کے دیگر ادارے موجود ہیں، ان کو موثر کیا جانا چاہیے اور اس طرح کے اداروں کا سیاسی انتقامی کارروائیوں کے استعمال ہونے پر سختی ہونی چاہیے اور جو لوگ استعمال ہوئے ہیں، اگر نیب کا چیئرمین استعمال ہوا ہے یا اس کے دیگر اہلکار استعمال ہوئے ہیں، آفیسرز استعمال ہوئے ہیں ان کو عبرتناک سزائیں ملنی چاہیے، تاکہ وہ اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال نہ کریں اور اپنے آقاؤں کی ایما پر مختلف سیاسی جماعتوں کے لوگوں کو سیاسی انتقامی کارروائیوں کا نشانہ نہ بنا سکیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان خود دو طلاقیں دے چکا ہے اس سے پوچھ لیں کہ اس کی کیا وجہ تھی۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں