ضلعی ہسپتالوں میں 4 ہفتے کے اندر اینٹی ریپ سیل قائم کرنے کا فیصلہ

پشاور(آئی این پی) ممبر قومی اسمبلی اور اینٹی ریپ سپیشل کمیٹی کی چیئرپرسن، بیرسٹر ملیکہ بخاری،صوبائی وزیر برائے اعلی تعلیم کامران بنگش اور چیئرپرسن ویمن پارلیمنٹری کاکس سمیرا شمس کی زیرصدارت اینٹی ریپ قوانین کے نفاذ کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا جس میں سیکرٹری داخلہ وقبائلی امور خیبر پختونخوا خوشحال خان،سپیشل سیکرٹری ہیلتھ، ڈائریکٹر جنرل پراسیکوشن، ڈی آئی جی پولیس انویسٹی گیشن، چئیر پرسن ویمن پراونشل کمیشن نے شرکت کی۔

اجلاس میں اینٹی ریپ قانون کے نافذ کے حوالے سے اہم فیصلے کئے گئے اورصوبے کے ضلعی ہسپتالوں میں 4 ہفتوں کے اندر اینٹی ریپ سیل قائم کرنے کا فیصلہ ہوا اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے۔چیئرپرسن اینٹی ریپ سپیشل کمیٹی ملیکہ بخاری نے کہا کہ اینٹی ریپ سیل تین مرحلوں میں قائم کیے جائینگے، پہلے مرحلے میں ان اضلاع میں سیل قائم کئے جائینگے جہاں کیسز زیادہ رپورٹ ہورہے ہواور تمام ضلعی ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں میں اینٹی ریپ سیل میں میڈیکو لیگل آفیسر تعینات کئے جائیں گے انھوں نے کہا کہ پراسیکوٹرز کی تعیناتی بھی عمل میں لائی جائیگی اور اس سلسلے میں میڈیکولیگل آفیسرز  اور پراسیکوٹرز کو اینٹی ریپ کیسوں کے حوالے سے خصوصی تربیت دی جائیگی ملیکہ بخاری کا کہنا تھا کہ خواتین میڈیکو لیگل آفیسرز کی تعیناتی بھی عمل میں لائی جائیگی انکا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت کے متعلقہ ادارے اینٹی ریپ قوانین کے نفاذ کے لئے وفاق کیساتھ مربوط روابط رکھیں گے اورمحکمہ پراسیکوشن اور پولیس وفاقی سپیشل اینٹی ریپ کمیٹی کو معلومات/ ڈیٹا کی فراہمی یقینی بنائے گی

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر برائے اعلی تعلیم کامران بنگش نے کہا کہ اینٹی ریپ قانون کے نفاذ میں صوبے کے تمام متعلقہ ادارے اپنا کردار ادا کریں گے اور اس سلسلے میں خیبر پختونخواحکومت کی طرف سے اینٹی ریپ قانون کے نفاذ میں بھرپور تعاون یقینی بنایا جائیگا اس موقع پر چئیر پرسن ویمن پارلیمنٹری کاکس ڈاکٹر سمیرا شمس کا کہنا تھا کہ اینٹی ریپ قانون کے نفاذ میں خواتین میڈیکو لیگل آفیسرز کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے اجلاس میں سیکرٹری داخلہ وقبائلی امور خیبر پختونخوا خوشحال خان نے کہا کہ صوبے میں اینٹی ریپ سیلز جلد نوٹیفائی کئے جائینگے اور محکمہ صحت، پولیس سمیت تمام متعلقہ ادارے اینٹی ریپ قانون کے نفاذ میں اپنا کردار ادا کریں گے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close