کوئٹہ (آئی این پی)صوبائی محتسب (خواتین) برائے انسداد حراسیت بلوچستان صابرہ اسلام نے کہا ہے کہ خواتین کو جائے تعیناتی پرہراساں کرنے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ خواتین انسداد حراسیت کے قانون سے ناواقف ہے جس کی وجہ سے انہیں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتاہے مگر اب ایسا نہیں ہے اور انسداد حراسیت بلوچستان کے مروجہ قانون حراسیت ایکٹ 2016 نافذ ہو گیا ہے اب وہ بلا کسی دباؤ اور ذہنی کوفت سے اپنی ذمہ داریاں حسن انداز سے ادا کرسکتی ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے نرسنگ کالج سنڈیمن پرونشنل ہسپتال کوئٹہ میں ایک روزہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر پرنسپل کالج آف نرسنگ مس آستر نوین، نرسنگ انسٹرکٹر ریاض لویس مس اختر صادق، مس زینب خاتون و دیگر نے شرکت کی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی محتسب (خواتین) محترمہ صابرہ اسلام نے کہا کہ خواتین کو اتنے ہی حقوق حاصل ہے جتنے مردوں کو کسی بھی ترقی یافتہ ممالک کی ترقی میں مردوں کے ساتھ خواتین کا بھی پورا ساتھ ہے ہمیں چائیے کہ ہم بھی اپنی بچیوں کو ایک صاف شفاف اور اطمینان بخش ماحول فراہم کریں تاکہ وہ بلا کسی جھجک اور دباؤ کے اپنے فرائض منصبی ادا کرسکیں انہوں نے کہا کہ جائے ملازمت پر خواتین کے ساتھ غیر اخلاقی رویہ رکھنا، زبردستی تعلق رکھنے پر مجبور کرنا اور دفتری مراعات کی ذاتی تعلق سے منسوب کرنا خواتین کو ہراساں کرنے کے زمرے میں آتا ہے
انہوں نے زیرتعلیم نرسنگ طلباء سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آج کے سیمینار کا خاص مقصد یہ تھا کہ آپ ملک کے دیگر اضلاع سے تربیت حاصل کرنے آتی ہے لہذا اگر آپ کو کسی بھی قسم کی مشکلات کا سامنا ہو تو بلا جھجک ادارے سے رابطہ کر سکتی ہیں۔سیمنار میں صوبائی محتسب (خواتین)کے ابراہیم کا کڑ نے حراسمنٹ ایکٹ 2016ء کے حوالے سے مفصل بریفنگ دی اس تقریب کے آخر میں پرنسپل کالج آف نرسنگ مس آستر نوین اور انسٹرکٹر نرسنگ ریاض نویس نے صوبائی محتسب خواتین کا اپنے ادارے کی طرف سے شکریہ بھی ادا کیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں