کوئٹہ (آئی این پی)۱ میرجماعت اسلامی صوبہ بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہاکہ ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کرنے والے حکمرانوں نے مزید سوا دو کروڑ افراد کو روزگار سے محروم کردیا ہے۔ جن میں پانچ لاکھ ڈگری ہولڈ ربھی شامل ہیں جبکہ پچاس لاکھ گھروں کے وعدے کرنے والوں نے عوام کو جھونپڑیوں سے بھی محروم کردیا ہے۔ بجلی، گیس کی قیمتیں اپنی تاریخ کی بدترین سطح پر ہیں۔یہ بھی تلخ حقیقت ہے کہ ہر بڑے معاشی بحران کے پیچھے خود حکومتی وزرا موجود ہیں۔
چینی کے مصنوعی بحران کے ذریعے حکومتی وزرا سمیت چینی مافیا نے عوام کی جیبوں پر 184ارب روپے کا ڈاکہ ڈالا ہے جبکہ آٹا مافیا نے 220ارب روپے لوٹے ہیں۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہاکہ توانائی بحران پیداکرکے آئی پی پیزکو عوام سے 350ارب روپے لوٹنے کی کھلی چھٹی دی گئی ہے۔ ایل این جی سیکنڈل کے ذریعے 100ارب روپے لوٹے گئے ہیں۔ ادویات کی قیمتوں میں 13مرتبہ اضافہ ہواہے۔ سنگ دلی کی انتہا یہ ہے کہ کووڈ کے امدادی فنڈ میں سے بھی 300ارب روپے لو ٹ لیے گئے ہیں۔ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں ناقابل تصور کمی ہوئی اور اب ڈالر کاتبادلہ 122کی بجائے 170روپے میں ہوتاہے۔حقیقت یہ ہے کہ ہماری معیشت کی گاڑی اناڑی ڈرائیور کے ہاتھوں میں تیزی سے ڈھلوان پر جاری ہے اور بد قسمتی سے اس کی بریکیں بھی فیل ہوچکی ہیں۔ کرپشن کے خاتمے اور کرپٹ افراد کے محاسبے کے نعرے کی بنیاد پر برسراقتدار آنے والی حکومت نے خود کرپشن کے نئے ریکارڈ قائم کیے ہیں۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کرپشن کے لحاظ سے 117نمبر سے ترقی کرکے 140نمبر پر پہنچ چکا ہے۔
ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ کرپشن کی روک تھام میں انٹی کرپشن،نیب،ایف بی آر پبلک اکاؤنٹس کمیٹیوں سمیت تمام ادارے مکمل طور پر ناکام ہیں۔ لوٹی ہوئی دولت کا ایک ڈالر بھی قومی خزانے میں واپس نہیں آیا جبکہ قوم کو کبھی پانا مہ لیکس کے ذریعے 436اور پنڈورا لیکس کے ذریعے 700سے زائد کرپٹ پاکستانیوں کے نام معلوم ہوتے ہیں۔ اب سوئس بنک کے اکانٹس کی لیکس کے ذریعے 1400پاکستانیوں کے نام سامنے آنے کی بھی خبریں ہیں۔ ان افراد کے خلاف حکومت نیب یا کسی ادارے نے کوئی کاروائی نہیں کی جبکہ یہ صرف جماعت اسلامی ہے جس نے کرپشن فری پاکستان تحریک چلائی۔ کرپشن کے خلاف ٹرین مارچ کیا، دھرنے دیئے۔ عدالت عظمی کا دروازہ کھٹکھٹایا لیکن کرپٹ مافیا اتنا مضبوط ہے کہ اس نے اپنے خلاف عملا کوئی کاروائی نہیں ہونے دی۔ جماعت اسلامی اللہ کاشکراداکرتی ہے اور قوم کو باور کرانا چاہتی ہے کہ اس کے کسی ایک فرد کے خلاف کرپشن کا کوئی جھوٹاالزام تک بھی موجود نہیں۔ بدترین معاشی صورت حال کمر توڑ مہنگائی، مسلسل بڑھتی ہوئی بے روز گار ی، غربت وبدحالی اور قرضوں کی بھرمار کابڑا سبب سودی معیشت ہے۔
سود کے خلاف اللہ اور رسول کی طرف سے اعلان جنگ ہے۔ جب کہ حکمران قوم کو رزق حرام کھلانے اور سودی معیشت کو برقرار رکھنے پر بضد ہیں۔ مختلف معاشی ماہرین کے مطابق قومی قرضہ 56ہزار ارب روپے کی بلند ترین سطح تک پہنچ چکا ہے۔جس میں سے 127ارب ڈالر کاغیر ملکی قرضہ شامل ہے۔ یہ قرضے ہمارے جی ڈی پی کے 93.70فیصد کے برابر ہیں۔ اس سال کے بجٹ میں ہم نے قرضوں کے سود کے لیے اپنے عوام سے ریونیو اکٹھا کرکے 30035ارب روپے سود کی ادائیگی کی ہے۔ ۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں