چاغی (آئی این پی) سینڈک پراجیکٹ میں مقامی ملازمین کا دوسرے روز بھی مین گیٹ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا تاہم ڈپٹی کمشنر چاغی ڈاکٹر منصور احمد بلوچ سے کامیاب مزاکرات کے بعد احتجاجی مظاہرہ ختم کردیا۔ تفصیلات کے مطابق سینڈک پراجیکٹ کے مقامی ملازمین دوسرے روز بھی کورونا کے نام پر استحصال کے خلاف احتجاجی مظاہرہ جاری رہا احتجاجی مظاہرین میں بڑی تعداد میں مقامی خواتین بھی شریک ہیں پروجیکٹ ملازمین کا کہنا تھا کہ جب سے کورونا آیا ہے ملازمین کو ناجائز تنگ کیا جارہا ہے
کورونا ویکسین کے تمام ڈوز لگانے کے باوجود 20 سے 25 دن قرنطینہ کرنے کے بعد اور بار بار ٹیسٹ لینے سے زندگی اجیرن ہوچکی ہے گزشتہ ایک سال سے پروجیکٹ مینجمنٹ نے کورونا کے آڑ میں ملازمین کے ساتھ نارواسلوک رواں رکھا ہے جو ظلم کے مترادف ہیں، ایک ایک سال ملازمین کو چھٹی نہیں دی جارہی ہے اگر چھٹی دے دیا دوبارہ بلاتا نہیں ہے اگر بلا بھی لیا تو ٹیسٹ اور قرنطینہ کی قید میں ڈال کر ان کی تذلیل کی جاتی ہے اب ملازمین روز روز کے تذلیل سے تنگ آچکے ہیں گزشتہ دو روز سے ملازمین پروجیکٹ کے مین گیٹ پر مینجمنٹ کے خلاف احتجاج پر بیٹھے ہیں جس میں بڑی تعداد میں خواتین بھی شریک ہیں ملازمین کا مطالبہ ہے کہ مقامی ملازمین کی آمد رفت کے لیے معمول کے مطابق راستے کھول دیئے جائے اور کورونا کے نام پر ملازمین کا استحصال بند کرے یاد رہے
گزشتہ روز سے سیندک پروجیکٹ میں مقامی ملازمین سرآپا احتجاج ہے بروز اتوار ڈپٹی کمشنر چاغی منصور احمد بلوچ کی سیندک پروجیکٹ کے احتجاجی مظاہرین سے کامیاب مذاکرات کے بعد احتجاج ختم کردیا ڈپٹی کمشنر چاغی منصور احمد بلوچ کے مطابق سیندک پروجیکٹ کے ملازمین کورونا وائرس ایس او پیز فالو کرینگے غیر ضروری اور طویل قرنطینہ ختم کردیا جائے گا اور راستے بھی ایس او پیز کے مطابق کھلی رینگے پروجیکٹ مینجمنٹ کی یقین دہانی کے بعد ملازمین نے مظاہرہ ختم کردیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں