دودھ کی قیمت میں 30 روپے فی لیٹر اضافے کا امکان، عوام کابچوں کے لیے دودھ خریدنا نا ممکن ہو جائے گا، سماجی رہنماؤں کا احتجاج

کراچی(آئی این پی)سماجی رہنما و ماہر تعلیم حنید لاکھانی نے ڈیری اینڈ کیٹل فار مز ایسوسی ایشن کی جانب سے دودھ کی قیمتوں میں ممکنہ اضافے کے اعلان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دودھ کو عدالتی احکامات کے مطابق مقرر کردہ نرخوں پر فروخت کیا جائے 30روپے فی لیٹر اضافے سے عوام کی جیبوں پر بہت بوجھ پڑے گا اور دودھ کے نرخ اتنے زیادہ کرنا عوام کے ساتھ زیادتی و ظلم ہے، مہنگائی پورے ملک میں ہورہی ہے لیکن اتنی بھی نہیں ہے کہ ایک لیٹر پر تیس روپے کا اضافہ کردیا جائے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے حنید لاکھانی سیکرٹریٹ سے جاری کردہ بیان میں کیا۔حنید لاکھانی نے کہا کہ کچھ ماہ قبل بھی دودھ کی قیمتوں کے حوالے سے کمشنر کراچی نے ایک جامع رپورٹ پیش کرتے ہوئے دودھ کی فی لیٹر قیمت120روپے مقرر کی تھی لیکن ڈیری فارمرز نے اس قیمت پر دودھ فروخت کرنے سے انکار کردیا تھا اور دودھ مارکیٹ میں 140 روپے فی لیٹر فروخت ہونے لگا، اب مزید 30 روپے فی لیٹر اضافے کی بات کی جا رہی ہے۔دودھ ہر گھر کی ضرورت ہے خاص طور پر اس گھر کی جہاں پر چھوٹے بچے ہوں،

دودھ پہلے ہی اتنا مہنگا ہے کہ بہت سارے لوگوں نے یا تو خریدناہی چھوڑ دیا ہے یا پھر دود ھ کا استعمال نہایت محدود پیمانے پر کرنا شروع کردیا ہے، اگر اب دوبارہ سے نرخ بڑھائے گئے تو غریب آدمی کیلئے اپنے بچوں کے لیئے دودھ خریدنا نا ممکن ہو جائے گا، انہوں نے کہا کہ حکومت کوچاہیے کہ ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کے ساتھ مذاکرات کرے اور دود ھ کی فی لیٹر فروخت کے لیئے اخراجات کا تخمینہ لگائے،

اور ماہرین کی ٹیم پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے جن کے مقرر کردہ اخراجات کے تخمینے اور فی لیٹردودھ کی فروخت کے مقرر کردہ نرخوں پر کسی کو کوئی اعتراض نہ ہو کیونکہ دودھ کی قیمت مقرر کرنا بہت ضروری ہوچکا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ہر گھر میں دودھ کا استعمال ہوتا ہے اور دودھ معصوم بچوں کی خوراک ہے جانوروں کے چارے کے لیئے استعمال ہونے والی چیزوں پرسے ٹیکس ختم کیا جائے تا کہ دودھ کی قیمتوں میں اضافے کے بجائے کمی ا?ئی مہنگائی اور غربت کی ماری عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیئے اقدامات کیے جائیں اگر حکومت نے مہنگائی کم نہ کی توآنے والے الیکشن میں بہت ساری مشکلا ت کا سامنا کر پڑ سکتا ہے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close