لاہور (آئی این پی)تمام قانونی اداروں کو مکمل طور پر فعال بنانے کی نئی مثال قائم کرتے ہوئے پنجاب یونیورسٹی کی موجودہ انتظامیہ نے جمعہ کے روز سینیٹ کا 358 واں اجلاس منعقد کیا جو کہ چار سال سے بھی کم عرصے میں قانون کے مطابق لگاتار آٹھواں اجلاس تھا۔ پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر نیاز احمد کی زیر صدارت فیصل آڈیٹوریم میں اجلاس ہوا جس میں سینیٹ کے اراکین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
انہوں نے کہاکہ پنجا ب یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ تمام سٹیچوئری باڈیز مکمل طور پر فعال ہیں اور قانون کے مطابق فرائض انجام دے رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ تاریخ میں سینیٹ کے دو اجلاسوں کے درمیان آٹھ سے دس سالوں کا وقفہ ہوتا تھا تاہم موجودہ انتظامیہ نے گڈ گورننس کو یقینی بنانے کے لئے چار سال سے بھی کم عرصے میں سینیٹ کے 8 اجلاس منعقد کرائے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں کبھی 70سے زائدپروفیسر اور ایسو سی ایٹ پروفیسر نہیں ہوئے جبکہ اس وقت 150پروفیسر اور 150ایسو سی ایٹ پروفیسر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی معاشرے کی فلاح و بہبود پر مشتمل تحقیقی منصوبہ جات کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2018 میں کیو ایس کی جانب سے کی گئی ایشیاء کی جامعات کی رینکنگ میں پنجاب یونیورسٹی نے 232 ویں پوزیشن حاصل کی جبکہ2021 میں ایشین رینکنگ میں پنجاب یونیورسٹی کو ایشیاء کی بہترین 145 ویں جامعہ قرار دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کی عالمی رینکنگ میں بھی 16 فیصد بہتری آئی ہے۔ سینیٹ کے اجلاس نے یونیورسٹی اساتذہ اور ملازمین کے لیے یکم جون 2021 سے 25 فیصد الاؤنس کی منظوری دی، اس حوالے سے وائس چانسلر نے ایوان کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے حال ہی میں گورنر پنجاب اور وزیر برائے اعلیٰ تعلیم سے یکم جون 2021 سے الاؤنس دینے کی درخواست کی ہے۔ سینیٹ کے اراکین نے یونیورسٹی کی بین الاقوامی درجہ بندی کو بلند کرنے، فیکلٹیز کی تنظیم نو کے لیے وائس چانسلر کے کردار کو سراہا اور الاؤنس کے حوالے سے ان کی کوششوں پر ان کا شکریہ ادا کیا۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں