کیف /اسلام آباد(آئی این پی)یوکرین میں موجود پاکستانی طلبہ و طالبات نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ انہیں روس اور یوکرین کے درمیان کشیدگی کے تناظر میں بحفاظت پاکستان لے جانے کے انتظامات کیے جائیں۔مشرقی یوکرین کے شہر خارکوو میں ایک پاکستانی طالب علم زین خان نے ایک عرب ویب سائیٹ کو بتایا کہ روس نے یوکرین کو تینوں اطراف سے گھیر رکھا ہے اور روسی سرحد اس شہر سے صرف چند ہی گھنٹوں کے فاصلے پر واقع ہے اور اس سے قریبی علاقوں میں شدید شیلنگ جاری ہے۔
واضح رہے جمعرات کی صبح روس کے صدر ولادیمیر پوتن کی جانب سے یوکرین میں خصوصی ملٹری آپریشن کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔اس اعلان کے بعد سے اب تک یوکرین کے کئی علاقوں پر روس کی جانب سے فضائی اور زمینی حملے کیے جاچکے ہیں۔ خارکوو کی نیشنل میڈیکل یونیورسٹی کے پاکستانی طالب علم زین خان کے مطابق خارکوو اور اس کے اطراف میں زیرتعلیم طلبہ و طالبات کی تعداد تقریبا 300 تک بنتی ہے۔دوسری جانب یوکرین میں پاکستانی سفارتخانے نے وہاں موجود پاکستانیوں کو پیغام دیا ہے کہ ملک کی ایئر سپیس جنگی حالات کے باعث بند کر دی گئی ہے۔ٹوئٹر پر پاکستانی سفارتخانے کا کہنا تھا کہ سفارتخانہ ان طلبہ و طالبات کے ساتھ رابطے میں ہے جو ہمارے مشورے کے باوجود ملک نہ چھوڑ کے۔سفارتخانے کا مزید کہنا تھا کہ ان لوگوں کو ترنوپل جانے کا کہا گیا ہے جہاں ان کے ممکنہ انخلا کے لیے انتظامات کیے جائیں گے۔دوسری جانب گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے ایک پاکستانی شہری نے عرب ویب سائیٹ کو بتایا کہ ان کے لیے ترنوپل پہنچنا ممکن نہیں ہے۔
خارکوو میں موجود مجاہد عباس کا کہنا ہے کہ ترنوپل یہاں سے ہزار یا 12 سو کلو میٹر پر واقع ہے اور یہاں ٹرین اور بس سروس بھی بند کر دی گئی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ خارکوو میں شہری انتظامیہ کی جانب سے لوگوں کو کہا گیا ہے کہ وہ کسی بیسمنٹ یا محفوظ مقام پر منتقل ہوجائیں۔ابھی ہم ایک انڈر گراؤنڈ میٹرو سٹیشن میں حفاظت کے لیے بیٹھے ہیں۔مجاہد کا کہنا تھا کہ روس میں موجود پاکستانی وزیراعظم عمران خان کو روسی حکام سے درخواست کرنی چاہیے کہ وہ کچھ دیر جنگ بندی کریں تاکہ پاکستانی شہریوں کو بحفاظت اپنے ملک واپس لے جایا جاسکے۔پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ یوکرین میں پاکستانی سفارتخانے وہاں موجود شہریوں کو مدد فراہم کرنے کے لیے 24 گھنٹے موجود ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں