کراچی(آئی این پی)جماعت اسلامی کراچی کے تحت سینئر صحافی اطہر متین کی مظلومانہ شہادت اور بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائم کے خلاف پولیس اسٹیشنز اورشہر بھر میں 50سے زائد مقامات پراحتجاجی مظاہرے کیے گئے جبکہ مرکزی مظاہرہ جماعت اسلامی کے تحت دو تلوار کلفٹن میں کیا گیا۔مرکزی مظاہرے میں اطہر متین شہید کے بڑے بھائی طارق متین نے بھی شرکت کی۔
مظاہرے کے شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن پر تحریر تھا کہ ڈکیتی اور اسٹریٹ کرائمز ختم کرو،کراچی کے عوام کو تحفظ دو، شہر میں اسٹریٹ کرائمز کے براہ راست ذمہ دار سندھ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے، مظاہرے سے امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن، نائب امیر کراچی ڈاکٹر واسع شاکر،امیرضلع جنوبی ورکن سندھ اسمبلی سید عبد الرشید،ضلع جنوبی کے نائب امیر سفیان دلاور، حنیف میمن ودیگرنے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر ڈپٹی سکریٹری کراچی انجینئر عبد العزیز، سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری و دیگر بھی موجود تھے۔
حافظ نعیم الرحمن نے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ شہر میں امن وامان قائم کرنے کے لیے حکمرانوں اور ان کی فیملی سے پروٹوکول واپس لے کر عوام کو تحفظ فراہم کیا جائے،کراچی میں 37 ہزار پولیس اہلکار اور 73 ہزار پرائیوٹ رجسٹرڈ گارڈ موجود ہیں ان میں سے اکثر سرکاری عہدیداران اور ان کی فیملی کی حفاظت پرمامور ہیں،رواں سال صرف ڈیڑھ ماہ میں 11ہزار لوٹ مار کی وارداتیں اور مزاحمت پر 13شہریوں کو قتل کردیاگیا،ہم وزہر اعظم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ نیشنل سیکورٹی کونسل کا اجلاس بلایا جائے اور کالی بھڑوں کو بے نقاب کیا جائے، اطہر متین کے قاتلوں کو فوری گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے،ڈی جی رینجرز حقائق کو قوم کے سامنے لائیں اور بتائیں کہ کتنے اختیارات ان کے پاس ہیں۔ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کیوں نہیں کیا جاتا؟نیشنل ایکشن پلان کے مطابق کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کو صحت،تعلیم، ٹرانسپورٹ سمیت امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانا بھی شامل تھا لیکن اب تک اس پر عمل کیوں نہیں کیا گیا؟
،عوام کے ٹیکسوں کے پیسے عوام پر کیوں خرچ نہیں کیے جاتے؟اگر حکومت کراچی کے عوام کو تحفظ فراہم نہیں کرے گی تو کراچی کے عوام کو خود اپنے دفاع کے لیے نکلیں گے،نیشنل ایکشن پلان میں روزگار اور تحفظ فراہم کرنا بھی حکومت کی ذمہ داری ہے،کراچی کے عوام شہر میں امن وامان قائم کرنے کے لیے جماعت اسلامی کی جدوجہد میں شامل ہوجائیں۔ ڈاکٹر واسع شاکر نے کہاکہ اسٹریٹ کرائمز میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے،عوام گھروں میں محصور رہنے پر مجبور ہیں،اگر حکومت عوام کو تحفظ فراہم نہیں کرے گی تو عوام مجبور اپنے تحفظ کے لیے خود انتظام کریں گے۔سید عبد الرشید نے کہا کہ آج دو تلوار کلفٹن پرشہر کے لوگ روٹی،کپڑا اورمکان مانگنے کے لیے نہیں بلکہ سندھ کے حکمرانوں سے تحفظ مانگنے کے لیے جمع ہوئے ہیں،سینئر صحافی اطہر متین کا دن دیہاڑے قتل انتہائی شرم ناک ہے،اطہر متین کوپولیس اور متعلقہ اداروں کی موجودگی میں شہید کیا گیا،قتل کی وارداتوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے لیکن سندھ حکومت سوائے افسوس کے کچھ نہیں کررہی ہے،سندھ حکومت کے پاس تمام اہم وزارتیں موجود ہیں،
ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا سندھ حکومت نے حفاظت پر مامور اداروں کا آڈٹ کیا کہ وہ پیسہ کہاں خرچ کیا جارہا ہے؟،سندھ حکومت بتائے کہ کراچی میں لاء انفورسمنٹ کے اداروں کا آڈٹ کیوں نہیں کیا جاتا؟،اگر کراچی میں پھر سے چوری،ڈکیتی اور اسٹریٹ کرائمز کی وارداتیں ہوئی تو ہم یہ سمجھیں گے کہ سندھ میں ڈاکوں کی حکومت ہے۔اسٹریٹ کرائمز کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کے خلاف ضلع شرقی میں حسن اسکوائر، جوہر چورنگی، جوہر موڑ، صفورہ چورنگی، فاریہ چوک، ابو الحسن اصفہانی روڈ،ضلع ایئرپورٹ میں لیاقت مارکیٹ ملیر، بھٹائی آباد گلستان جوہر، مدینہ چوک کھوکھراپار5،شاہ فیصل کالونی1،جامعہ ملیہ روڈ رفاہ عام،سعودآباد تھانہ،ضلع گلبرگ وسطی کے تمام پولیس اسٹیشن کے باہر،ضلع وسطی میں سخی حسن چورنگی، حیدری تھانہ، امتیاز سپر مارکیٹ ناظم آباد، بلاک M مارکیٹ، بفرزون طہ مسجد،ضلع غربی میں منگھوپیر،قذافی چوک،فقیر کالونی سمیت 50سے زائد مقامات پر مظاہرے کیے گئے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں