36 سال بعد طلبہ یونینز بحال کر دی گئیں، کریڈٹ کس کو ملا؟

کراچی(آئی این پی) پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کی مرکزی اطلاعات سیکریٹری و رکن قومی اسمبلی شازیہ عطا مری نے کہا ہے کہ صوبہ سندھ کیلئے سب سے بڑی خبر طلبہ یونین کی بحالی ہے، آج طلبہ یونین تقریباً 36 سالوں کے بعد بحال کیا گیا تو وہ صرف پیپلز پارٹی کی جماعت نے کیا ہے۔ ہمیں فخر ہے کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے 1989 میں ملک میں طلبہ یونین کی بحالی
کیلئے ایکشن لیا لیکن اس وقت کی سپریم کورٹ نے ایک بار پھر اسٹوڈنٹس یونیز پر پابندی عائد کردی اور آج چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نیشہید محترمہ بینظیر بھٹو کے ویڑن کو پورا کرکیدکھایا ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ملک میں نوجوانوں کی حقیقی نمائندگی کی ہے اور صوبہ سندھ کے نوجوانوں کے ساتھ کئے گئے واعدے کو پورا کیا ہے اور ان کی خواہش ہے کہ جس طرح صوبہ سندھ میں سندھ اسمبلی نے قانون سازی کے ذریعے ایک طویل عرصے کی جدوجہد کے بعد طلبہ یونین کو بحال کیاہے اسی طرح ملک کے دیگر صوبوں میں بھی طلبہ یونینزکو بحال کیا جائے۔

ان باتوں کا اظہار آج انہوں نے کلفٹن کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر پیپلزپارٹی رہنما قادر مندوخیل و دیگر بھی انکے ہمراہ ساتھ تھے۔ انہوں نے کہاکہ طلبہ یونین کو جن مقاصدکیلئیسندھ اسمبلی سے بل کے ذریعے بحال کیا گیا ہے انکے تین اہم نکات ہیں جن کے اندر طلباء کی الیکشن اور باڈیز کا قیام، سینڈیکیٹ کے اندر طلبہ اور یونین کی نمائندگی ضروری ہوگی جبکہ حراسمنٹ کے کیسیز کے حوالے سے جو بھی فورم بنے گا اس میں بھی اسٹوڈنٹس یونین کی نمائندگی شامل ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں طلبہ کی رائے دبائی گئی تھی اب ان کو 38سال بعد رائے کا حق ملک ہے پیپلز پارٹی کی جانب سے سلیکٹڈ حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں، یوریا کھاد کی عدم موجودگی، بڑھتی ہوئی مہنگائی، بے روزگاری، پے درپے بجلی کے نرخوں میں بے تحاشہ اضافہ کیخلاف 27 فروری کو لانگ مارچ کی تیاریاں جاری ہیں جن کو بہت جلدحتمی شکل دی جائے گی۔پیپلزپارٹی عوام کی پریشانیوں اور تکلیفوں کو دیکھتے ہوئے اس نالائق اور نااہل حکومت کیخلاف 27 فروری کو لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے یہ بہت بڑا چیلنج ہے جو کہ پیپلزپارٹی نے اپنے سر لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت مہنگائی کی شرح 13 فیصد سے بھی تجاوز کرگئی ہے اور حکومت عوام کو کوئی بھی ریلیف نہیں دے رہی ہے جبکہ آج ملک میں مہنگائی اور پیٹرول زراعت سمیت سب کو نقصان ہورہا ہے اور اس حکومت کے چند خرچہ اٹھانے والے خوش ہیں عوام پریشان ہیں.

بجلی کے نرخ میں تین روپے کا اضافہ مسترد کرتے ہیں اور اس فیصلے کو واپس لیا جائے اس حکومت کو کہتے ہیں ہوش کے ناخن لیں۔ شازیہ مری نے کہا عمران خان کو مارچ 2021 میں منہ کی کھانی پڑی اور ابھی بھی ان کو منہ کی کھانی پڑی گی اور تمام حزب اختلاف کی جماعتیں اس وقت کوشش کرتی جب یوسف رضا گیلانی جیتے ہم اس وقت کچھ نہ کچھ حاصل کرسکتے تھے بھرحال ہم اپوزیشن کے اس فیصلے کو بطور جمہوری پارٹی ویلکم کرتے ہیں اور ہم ووٹ ک طاقت سے نااہل وزیر اعظم کو ہٹائیں گے. شازیہ مری نے کہا کہ ہمیں دی اکنامسٹ جیسے عالمی جریدے بتارہے ہیں کہ ملک میں اس وقت نیم جمہوریت قائم ہے اور معاشی تباہی کا شکار ہیں،

ہمیں اپنی کارکردگی کوبہتر کرنے کی ضرورت ہے اوراگر حکومت کو دعا مل سکتی ہے تو وہ عوام سے ملے گی چندچمچے وزیروں سے نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم میڈیا پر پابندی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں یہ عمل حکومتوں کے اختتام پر ہوتے اور وزیراعظم عمران خان کے دورے الوداعی ہیں لوگ ان کے دن گن رہے ہیں۔ ۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close