کراچی(آن لائن)سندھ اسمبلی نے جمعہ کو صوبے بھرمیں طلبہ یونین کی بحالی کا تاریخی بل متفقہ طور پر منظور کرلیا، بل کی منظوری کے موقع پر ایوان میں زبردست نعرے بازی کی گئی۔اس بل کی منظوری کے بعد صوبہ سندھ کو یہ اعزاز حاصل ہوگیا ہے کہ وہ طلبہ یونین کو بحال کرنے والاپہلا صوبہ بن گیا ہے۔وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اس بل کی منظوری کو ایک تاریخی واقعہ قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ اس سے تعلیمی اداروں میں مثبت ماحول پروان چڑھے گا، طلبہ یونینز نفرت اور اشتعال انگیز سرگرمیوں میں حصہ نہیں لیں گی،اس تاریخ ساز فیصلے کا کریڈٹ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کو جاتا ہے جنہوں نے اس حوالے سے طلبہ کی رہنمائی بھی کی تھی۔
جمعہ کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میںسندھ اسٹوڈینٹس یونین بل 2019ء ایوان میں پیش کیا گیا جس کی حمایت ، اپوزیشن کے تمام پارلیمانی گروپوں کی جانب سے کی گئی جن میں پی ٹی آئی، ایم کیوایم، جی ڈی اے بھی شامل تھے۔ایوان کو بتایا گیا کہ طلبہ یونین کی بحالی کے مسودہ قانون میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی گئی ہے۔طلبہ یونینز پر 1984میں پابندی لگائی گئی تھی اور اب سندھ اسمبلی ایک قانون کے ذریعے اسے ختم کررہی ہے اس طرح سندھ طلبہ یونین کو بحال کرنیوالا پہلا صوبہ بن گیا ہے۔ ایوان نے جب اس بل کی متفقہ طور پر منظوری دی تو فلک شگاف نعروں کے ذریعے اس کا خیرمقدم کیا گیا۔ارکان نے طلبہ یونینوں کے حق میں نعرے لگائے۔ایوان کو بتایا گیا کہ جامعات دو ماہ میں طلبہ یونین بحالی کے لئے ضروری قواعد مرتب کریں گی۔ اس موقع پروزیراعلیٰ سندھ سید مرادعلی شاہ نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج تاریخی دن ہے ،طلبہ یونینز پر ایک ڈکٹیٹر کے دورمیں پابندی لگی تھی جسے آج سندھ اسمبلی نے ختم کردیا ہے۔منظورکئے جانے والے بل کے تحت۔تعلیمی اداروں میں ہڑتال کلاسز کا بائیکاٹ کرنا اسلحہ لانا جرم ہوگا ہر سال طلبہ یونین کے الیکشن ہونگے۔ منتخب نمائندوں کو جامعات کے سینیٹ و سنڈیکیٹ میں نمائندگی دی جائیگی، تکریم اساتذہ طلبہ کے اعلیٰ سماجی تعلیمی معیار کو یقینی بناناطلبہ یونین کی ذمہ داری ہوگی۔
سندھ کی تمام نجی و سرکاری جامعات,کالجز اور فنی تعلیم کیاداروں میں طلبہ یونینز کا قیام عمل میں لایاجائے گا۔ سندھ اسٹوڈینٹس یونین ایکٹ کے تحت قانون کے نافذ العمل ہونے کے دوماہ کے اندر جامعات طلبہ یونینز کے لئے قواعد مرتب کرنے کی پابند ہونگی ہر تعلیمی ادارے میں طلبہ یونین کیہر سال الیکشن ہونگے اور سات سے گیارہ طلبہ کی یونین کا انتخاب کیاجائے گا۔طلبہ یونین کے منتخب نمائندوں کو درسگاہ کی انسداد ہراسگی کمیٹی میں طلبہ یونین کا ایک نمائندہ شامل ہوگا۔طلبہ یونین ایکٹ کے تحت تعلیمی ادارے میں خلاف آئین سرگرمی,نفرت و اشتعال انگیز اقدامات اور اسلحہ لانے پر پابندی ہوگی طلبہ یونین ایکٹ کے تحت تدریسی تعلیمی و انتظامی امور میں رخنہ ڈالناجرم ہوگا تفریق ناانصافی کو روکنے کے لئے طلبہ یونینز کردار ادا کرییں گی۔سندھ طلبہ یونین ایکٹ کی شق کے تحت تکریم اساتذہ سماجی و جمہوری اقدار کا فروغ صحت مند بامعنی بامقصد مکالمے کا فروغ طلبہ یونین نمائندوں کی بنیادی ذمہ داری ہوگی ایکٹ کے تحت کلاسز کا بائیکاٹ تعلیمی ادارے میں ہڑتال اور درسگاہ کے قواعد کی خلاف ورزی پر کاروائی ہوگی۔
سندھ طلبہ یونین ایکٹ کے تحت یونینز طلبہ حقوق و مفاد کے تحفظ اور طلبہ کی سماجی و تعلیمی بہبود کے لئے کام کریں گی۔بل کی منظوری کے بعد سندھ اسمبلی کا اجلاس پیر کی دوپہر تک ملتوی کردیا گیا۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں