اسلام آباد (آئی این پی) سی ڈی اے مزدور یونین(سی بی اے)، سی ڈی اے آفیسرز ایسوسی ایشن اور لیگی رہنما سردار مہتاب احمد خان کی جانب سے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی،اسلام آباد ہائی کورٹ کے فاضل جج محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی جس پر درخواست گزاروں کی جانب سے بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی، قاضی عادل، کاشف ملک و دیگر وکلاء عدالت میں پیش ہوئے،اس موقع پر قاضی عادل ایڈووکیٹ نے عدالت سے استفسار کیا کہ اگر الیکشن ہوجائے تو پھر بچا کیا،
پھر آرڈیننس ختم کریں گے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ آرڈیننس اگر ختم ہوجائے تو کہانی ختم ہوگی،کیا اس سٹیج پر آرڈیننس کو معطل کیا جائے؟ آرڈیننس اگر معطل نہیں کرتے تو سسٹم کیسے معطل کرے،ایسے کیسے آرڈیننس کو معطل کیا جائے کوئی قانون تو بتائیں؟قاضی عادل ایڈووکیٹ نے کہا کہ اس وقت آرڈیننس معطل کرنے کی ضرورت نہیں مگر ایکسرسائز کو روکا جائے،لوکل گورنمنٹ آرڈیننس ہی معطل کیا جائے،سی ڈی اے مزدور یونین (سی بی اے) کے وکیل کاشف علی ملک نے کہا کہ ابھی تک سی ڈی اے آرڈیننس میں کوئی ترمیم نہیں کی گئی جسکی وجہ سے ادارے کو تقسیم نہیں کیا جا سکتا اس پر عدالت نے کہا کہ وہ تو وفاقی حکومت نے دیکھنا ہے کہ سی ڈی اے آرڈیننس کو کب سٹرئیک ڈاؤن کرنا ہے، اگراس وقت ملک میں جنگ جاری ہے اور کوئی بھی ادارہ کام نہیں کررہا تب آرڈیننس جاری ہوتا ہے،
نارمل حالات میں کیوں آرڈیننس جاری کیا گیا؟ عدالت کا اسسٹنٹ اٹارنی جنرل سے استفسار،الیکشن کمیشن نے وزارت داخلہ کو دس دن کا وقت دیا تھا کہ ہم 2015 ایکٹ کے تحت انتخابات کرائیں گے، اسسٹنٹ اٹارنی جنرل،عدالت کا الیکشن کمیشن کے وکیل پر اظہار برہمی،عدالت نے الیکشن کمیشن کے اختیارات کو معطل کرتے ہوئے کیس کی سماعت 3 مارچ تک ملتوی کردی۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں