پشاور(آ ئی این پی) خیبر پختونخوا ہیلتھ کیئر کمیشن نے qauckery Regulations کے نفاذکے بعد پشاور میں عطائی ڈاکٹروں اور غیر مستند طبی سہولیات فراہم کرنے والوں کے خلاف بھرپور کاروائی کا آغاز کردیا ہے اس سلسلے میں چیف ایگزیکٹیو آفیسر کی خصوصی ہدایات پر پشاور زون کے تمام انسپکٹرز پر مشتمل چار ٹیموں نے آپریشن میں حصہ لیا۔ تمام ٹیموں نے پشاور کے مختلف علاقوں بشمول مضافات میں کریک ڈاؤن کیا۔ اس کریک ڈاؤن کے دوران عطائی ڈاکٹروں، غیر رجسٹرڈ لیبارٹریز، کلینکس، ایکسرے سنٹرز کے خلاف کاروائی کی گئی۔
سی ای او ہیلتھ کیئر کمیشن کے مطابق اس کاروائی کے دوران تمام غیر رجسٹرڈ اورغیر معیاری طبی سہولیات فراہم کرنے والے مراکز صحت کو سیل کیا گیا۔ٹیموں نے76 مراکز صحت کا تفصیلی معائنہ کیا جن میں سے 22 طبی مراکز صحت کو سیل کیا گیا۔ان میں لیبارٹریزاور کلینکس شامل ہیں۔ ہیلتھ کیئر کمیشن عوام کو معیاری طبی سہولیات کی فراہمی میں غفلت اور کوتاہی برداشت نہیں کرے گی۔ یاد رہے کہ خیبر پختونخوا ہیلتھ کیئر کمیشن کے عطائیت کے خلاف ریگولیشن کے مطابق۔مندرجہ ذیل عطائی کے زمرے میں آتے ہیں سندیافتہ ہو لیکن اپنے متعلقہ کونسل (پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل۔ پی ایم سی؛ طب کونسل؛ ہومیو پیتھی کونسل؛ نرسنگ کونسل) کے ساتھ حالیہ رجسٹرڈ نہ ہو، سندیافتہ نہ ہو اور اپنے متعلقہ کونسل کے ساتھ رجسٹرڈ بھی نہ ہو،سندیافتہ ہو اور اپنے متعلقہ کونسل کے ساتھ رجسٹرڈ بھی ہولیکن اپنی رجسٹریشن سے اضافی صحت کی سہولیات فراہم کررہا/رہی ہو،نہ سندیافتہ ہو اور نہ رجسٹرڈ ہو لیکن کسی اور سند یافتہ اور رجسٹرڈ طبیب کے نام سے طبی سہولیات فراہم کررہا /رہی ہو۔یہ چار قسم کے لوگ اگر صحت کی سہولیات فراہم کرتے ہیں تو قانوناً جرم کے مرتکب ہوتے ہیں اور ہیلتھ کیئر کمیشن کے قانون کے مطابق سزا پائیں گے۔
بغیر رجسٹریشن کلینک چلانا قانوناً جرم ہے۔ خیبر پختونخوا ہیلتھ کیئر کمیشن کے قانون کے مطابق غیر رجسٹرڈ مراکزصحت عطائی مراکز ہیں۔ عطائی مراکز کو سیل کیا جائے گا اور بھاری جرمانے کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں