کوئٹہ (آئی این پی) ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے رہنماؤں نے اپنے احتجاج کو وسعت دیتے ہوئے آج سے ویکسین سینٹرز اور ڈی ایچ او آفس کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ ہیلتھ کارڈ جھوٹ کا پلندہ ہے جسے سندھ حکومت نے مکمل طور پر مسترد کردیا ہے، بلوچستان حکومت کی جانب سے ڈاکٹرز کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہورہے البتہ صرف دعوے کئے جارہے ہیں، صوبائی وزیر صحت میڈیکل طلباء کو کہتے ہیں کہ وہ کچھ نہیں کرسکتے، سول اور بی ایم ہسپتال کوئٹہ میں لیب تک موجود نہیں، آج سے احتجاج کے دائرے کو وسیع کررہے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے عہدیداروں ڈاکٹر بہار شاہ، ڈاکٹر حفیظ مندوخیل و دیگر نے گزشتہ روز کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کی طرف سے ان کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہورہے البتہ حکومت کی جانب سے مذاکرات کے صرف دعوے کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ان کے مطالبات پر عمل درآمد نہیں کیا جارہا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ صوبائی وزیر صحت میڈیکل طلباء کو کہتے ہیں کہ وہ کچھ نہیں کرسکتے، ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ اگر ایسا ہی ہے تو پھر وہ کس کے لئے بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہیلتھ کارڈ جھوٹ اور جھوٹ کا پلندہ ہے جسے سندھ حکومت نے مکمل طور پر مسترد کردیا۔ سول اور بی ایم سی اسپتال میں لیب تک نہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت اپنی عیاشیاں کم کرے ہم 50فیصد تنخواہیں کم کردینگے،بلوچستان کے عوام کو صحت کی سہولیات سے دور رکھا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اپنے مطالبات کے حق میں آج سے احتجاج کے دائرے کو وسیع کرتے ہوئے ویکسین سینٹرز اور ڈی ایچ او آفس کو بھی بند کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ پھر وزیراعلیٰ کو گرانے کی باتیں شنید میں آرہی ہیں ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ محکمہ صحت کو آفیشل طریقے سے چلایا جائے۔ صحافیوں کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس وقت وہ سسٹم سے لڑ رہے ہیں اور جب وہ سسٹم سے مایوس ہونگے تب وہ استعفیٰ کا آپشن استعمال کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں مافیا کہلوانے والوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ جب 2017میں ہم نے جدوجہد کی تو ایم آر آئی مشین لائی گئی، 2019میں مار کھائی تو سی ٹی اسکین مشین آئی اور غریبوں کو صحت کی سہولیات میسر آنے لگی، ہمارا احتجاج صرف اور صرف عوام کے لئے ہی ہیں جسے غلط رنگ دینے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے۔ ۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں