بنوں (آئی این پی) بنوں انصاف لائرز فورم نے پی ٹی آئی کی حکومت میں پارٹی کارکنوں کی حق تلفی اور آرٹی آئی قانون کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ایڈوکیٹ جنرل،اٹارنی جنرل اور اسسٹنٹ جنرل دفاتر میں آئی ایل ایف کا کوئی بھی ممبر نہیں جو کہ پارٹی کارکنوں اور وکلاء کیساتھ زیادتی ہے گذشتہ روز انصاف لائرز فورم کے مرکزی جوائنٹ سیکرٹری اور بنوں کے سینئرنائب صدر اصغر احمدزئی ایڈوکیٹ، افضل کامران ایڈوکیٹ، پی ٹی آئی تنظیموں کے درجنوں رہنماوں سمیع اللہ خان، ڈاکٹر رحیم اللہ بنگش،اقبال جدون خان،نیک رحمن،،پیر شاہ فہد آغا،سید زبیر شاہ،خالد خان محسود اور دیگر کے ہمراہ بنوں پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ سال 2013سے پی ٹی آئی کی خیبر پختونخوا اور سال 2018سے وفاق میں حکومت ہے لیکن پی ٹی آئی حکومتیں مسلسل بنوں کے کارکنوں کو نظر انداز کر رہی ہے جب بھی کوئی پارٹی حکومت میں ہوتی ہے
تو وہ اپنی پارٹی سے تعلق رکھنے والے رہنماوں کو مختلف پوسٹوں پر تعینات کرتی ہے مگر یہاں ہم اتنے سالوں سے حکومت سے مطالبے کر رہے ہیں ابھی تک ایڈوکیٹ جنرل،اٹھارنی جنرل اور اسسٹنٹ جنرل دفاتر میں اپوزیشن پارٹیوں کے وکلاء بیٹھے ہوئے ہیں اسی طرح وفاقی اور صوبائی محکموں واپڈا،گیس،ٹی ایم اے،ڈبلیو ایس ایس سی اور ایم ٹی آئی جیسے اداروں بھی اپوزیشن پارٹیوں پیپلز پارٹی،اے این پی اور پاکستان مسلم لیگ کے وکلاء بطور لیگل ایڈوائزر تعینات ہیں اس سلسلے میں بار بار حکومت سے رجوع کیا ہمیں یقین دہانیاں بھی کرائی گئی مگر تاحال کوئی عمل در آمد نہیں کیا گیا جو کہ پارٹی کارکنوں کی حق تلفی ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے ایم ٹی آئی بنوں کے بورڈ اف گورنر کو آرٹی آئی قانون کے تحت دستاویزات کے حصول کیلئے درخواست دی مگر ہمیں اُ لجھا دیا گیا ہے اور پشاور جانے کا مشور ہ دے کر دستاویزات دینے کیلئے تیار نہیں اگر یہ سلسلہ ایسا ہی چلنا ہے تو پھر ایسے قانون کی کیا ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ بنوں کے ایم ٹی آئی ہسپتالوں میں خلاف قانون بھرتیاں کی گئی ہیں
کسی بھی ضلع میں کلاس فور کی بھرتیاں مقامی لوگوں کو دی جاتی ہے مگر بنوں کے ہسپتالوں میں دیگر اضلاع کے لوگ بھرتی ہوئے ہیں جبکہ بنوں کے کارکنوں کے سامنے میرٹ میرٹ کا شوشہ چھوڑا ہوا ہے کیا کیا کلاس فور میں بھی کوئی میرٹ ہوتی ہے؟ پی ٹی آئی کے ساتھ اسی لئے جڑے رہے کہ جب انکی حکومت آئے تو ان کا خیال رکھا جائے گا مگر یہاں تو سب اُ لٹ ہے انہوں نے کہا کہ وہ پارٹی کے ساتھ رہیں گے مگر عمران خان نے اُنہیں حق کیلئے آواز اُٹھانا سکھایا ہے اس لئے وہ اب اپنے حقوق کیلئے نکلے ہیں انہوں نے وزیر اعظم عمران خان،وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان اور دیگر اعلیٰ قیادت سے مطالبہ کیا کہ وہ ان تمام متعلقہ اداروں میں انصاف لائر فورم بنوں کے وکلاء کو نمائندگی دے اور اسی طرح اپنی پارٹی کارکنوں کو سرکاری ملازمتیں دے کر حقوق کی فراہمی یقینی بنائیں بصورت دیگر وہ اس احتجاج کا سلسلہ پشاور اور اسلام آباد تک بڑھائیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں