حافظ آباد(آئی این پی)کسان بورڈ پاکستان کے مرکزی نائب صدر امان اللہ چٹھہ نے کہا ہے کہ گذشتہ تین ماہ سے جاری یوریا کھاد کا بحران سنگین ہوتا جا رہا ہے، جو حکومت کی مکمل بے حسی یا کھاد مافیا سے ملی بھگت کا نتیجہ معلوم ہوتا ہے۔ اس سے اگلے سال بھی آٹا بحران میں مزید شدت آنے کا زبردست خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ شیخوپورہ، ملتان، گھوٹکی کی کھاد فیکٹریوں سے 1768/-روپے بوری بکنے والی کھاد ملحقہ اضلاع میں کیوں نایاب ہوتی جا رہی ہے اور 700/-روپے فی بوری اضافی قیمت سے 2500/-روپے میں فروخت ہونے لگی ہے۔
اس کے خلاف کسانوں کے ساتھ جماعت اسلامی، پیپلز پارٹی اور دوسری سیاسی جماعتیں بھی اظہار یکجہتی کرتے ہوئے شاہراہوں اور سرکاری دفاتر کے سامنے بھرپور احتجاجی مظاہروں پر مجبور ہو رہی ہیں۔ انھوں نے حکومت پر زور دیا کہ وفاقی وزیر خسرو بختیار کے اعلان کے مطابق 5لاکھ بوری روزانہ کی کھاد کی پیداوارکی شفاف سپلائی کے لیے فوری اور ٹھوس لائحہ عمل لایا جائے تاکہ کسان احتجاج کے دائرے کو مزید شدت اور وسعت دینے پر مجبور نہ ہوں ۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں