صوابی ، 102 کروڑ روپے کی لاگت سے زیر تعمیر گوہاٹی پل افتتاح سے قبل ہی زمین بوس ہو گیا

صوابی(آئی این پی) ایشین ڈویلپمنٹ فنڈ سے ایک ارب دو کروڑ روپے کی لاگت سے بننے والے صوابی مردان دو ریہ روڈ گوہاٹی نہر پر دوسرے پل کی تعمیر کے لیے بنائے گئے کنکریٹ کے بڑے شہتیر اچانک گرنے سے پورا پل زمین بوس ہو گیا۔ جس سے حکمران جماعت کے رہنماؤں کے اس دعوے کی نفی ہوئی کہ اس کی تعمیر میں معیاری مواد استعمال کیا گیا تھاجبکہ حکومتی ارکان نے بتایا کہ مذکورہ گارڈرزمیکینکل اور ہیومن فالٹ کی وجہ سے گر ئے ہیں۔ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر چلنے والی خبریں بلکل من گھڑت اور جھوٹ کا پلندہ ہیں۔ان خبروں میں پل اور گارڈر میں فرق نہ کر سکا۔گوہاٹی نہر پر بننے والی پل کے لئے گارڈر رکھے گئے تھے اور نہر میں جیک بیٹھنے کی وجہ سے ہائی گاڈر اپنی جگہ سے سرک کر ایک دوسرے سے ٹکرا گئے اور کم جگہ کی وجہ سے پلر نیچے گر کر ٹوٹ گئے جو کہ ٹیکنیکل غلطی تھی اور اسی طرح منصوبے کے مجاز ٹھیکہ دار کا بھی کافی نقصان ہوا۔

اس موقع پر شہریوں کا کہنا تھا کہ منہدم ہونے والا پل اس صوابی مردان سڑک کا حصہ تھا جس کا انتظار 2019 سے جاری ہے، جس نے اسے سنگل لین سے دو لین میں چوڑا کر کے بڑھتی ہوئی ٹریفک کو جذب کیا اور لوگوں کے دیرینہ مطالبہ کو پورا کیا۔مزدوروں اور انجینئروں نے کہا کہ سڑک کی جنگلی پن پرانے پل کے ساتھ ایک اور پل کا مطالبہ کرتی ہے، جس کا مقصد ٹریفک کی ہموار روانی کو یقینی بنانا ہے۔واقعہ یہ ہوا کہ ستونوں پر دو شہتیر پہلے سے لگائے گئے تھے اور تیسرے کو کرین سے لگانا چاہتے تھے لیکن آخری لگاتے ہی پل گر گیا جس سے تنقید اور سوالات کی لہر دوڑ گئی۔تاہم کارکنان اپنی بڑی دیکھ بھال اور سنگین خطرے کا اچانک احساس کرنے کی وجہ سے بچ گئے۔’

‘ہم بہت خوش قسمت تھے کہ پل کے گرنے سے بچ گئے،” ایک کارکن نے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ اس کا نام نہ لیا جائے، اس کے نکالے جانے کے خوف سے۔ ”جب ہم تیار سیٹ اپ پر تیسرا شہتیر لگا رہے تھے تو پل اچانک گر گیا، جس کے نتیجے میں کام رک گیا اور لوگ ملبہ کو دیکھنے کے لیے یہ کہتے ہوئے کہ ”یہ کیسا پل ہے۔”میڈیا حکمران جماعت اور اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں پر تنقید سے بھر گیا اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے سڑک کی تعمیر میں مٹیریل کے استعمال پر سوال اٹھایا۔ان کا کہنا تھا کہ گوہاٹی پل صرف ایک نہیں، صوابی مردان روڈ پر کئی پل ہیں اور اگر ان کو ایک ہی مٹیریل سے بنایا جائے تو اس سڑک کا کیا حشر ہوگا اور بھاری بھرکم گاڑیوں کو کیسے برداشت کیا جائے گا۔اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ صوابی مردان روڈ کی لاگت 10 ارب روپے ہے اور اسے بار بار ایک بڑی کامیابی قرار دیا گیا اور یہاں کے تمام اہم علاقوں میں بڑے بڑے بل بورڈز شہروں میں نصب کیے گئے جبکہ کہا گیا کہ یہ عوام کی تقدیر بدل دے گی۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کا تعلق ترکئی ہاؤس سے ہونے کی وجہ سے ممکن ہوا۔کے پی کے وزیر اعلیٰ کے سابق مشیر مختیار خان نے کہا: ”کرپٹ سیاست اور حکمران جماعت کے رہنماؤں کی کرپٹ روش پل ٹوٹنے سے آشکار ہوئی۔ متعلقہ حکام سے پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے کرپٹ طرز عمل پر پوچھ گچھ ہونی چاہیے۔سابق ایم پی اے بابر سلیم نے کہا: ”ابھی اس پل پر مچھر بھی نہیں بیٹھا تھا جو گر گیا، اگر گاڑی وہاں سے گزر جاتی تو کوئی نہیں جانتا کہ کیا ہوتا۔ اس سڑک کے ایک کلومیٹر پر تقریباً 240 ملین روپے لاگت آئی ہے۔” بہت بڑی رقم لیکن ایسا لگتا ہے کہ بدعنوان طریقوں نے پورے منصوبے کو بے کار بنا دیا ہے۔

اپوزیشن جماعتوں کے دیگر مختلف رہنماؤں نے کہا کہ وہ صوابی مردان سڑک کی تعمیر نو اور چوڑائی میں ناقص میٹریل کے استعمال کے خلاف مہم چلائیں گے۔پی ٹی آئی رہنماؤں سے بارہا رابطہ کیا گیا لیکن وہ نامعلوم وجوہات کی بنا پر کال نہیں اٹھا رہے تھے۔تاہم، ٹھیکیدار کے ملازمین میں سے ایک نے اس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: ”کچھ بھی غلط نہیں تھا، صرف آخری شہتیر کو غلط زاویہ سے لگانے سے پل گرا”۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں