فیصل آباد (آئی این پی)صوبائی امیرجماعت اسدلامی پنجاب جاوید قصوری نے کہا کہ کسان جو ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرتا ہے لیکن حکمران اسی کی ہی ہڈی کو توڑنے کے درپے نظر آ رہے ہیں چینی آٹا گندم کے بعد اب کھاد کی افغانستان اسمگلنگ پر چشم پوشی اختیار کرنا مجرمانہ غفلت ہے پنجاب میں کھاد کی قیمت 1700 بڑھ کر 3500سے زائدہوچکی ہے کسانوں کے ساتھ امتیازی سلوک بندنہ کیا گیا تو 15فروری کو پنجاب اسمبلی کا گھیراکریں گے حکمرانوں نے ایک سازش کے تحت پاکستان کے کسانوں کو مفلوک الحال طبقے میں تبدیل کر کے رکھ دیا
و ہ گز شتہ روز ڈی سی آفس کے سامنے کسا نوں کی طرف سے دیے گئے دھر نے کے شرکا سے خطاب کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی اقربا پروری کے سبب اس وقت ملک میں کھاد کا شدیدترین بحران پیدا ہو چکا ہے حکومت نے اپنے چند منظور نظر افراد کو نوازنے کی پالیسی اپنا رکھی ہے کسان سارا سارا دن کھاد کیلئے لمبی لمبی قطاروں میں کھڑے نظر آتے ہیں اگر اس بحران کا تدارک نہ کیا گیا اور اس کیلئے کوئی فوری حل نہ نکالا گیا تورواں سال گندم کا بحران شدت اختیار کر لے گا انہوں نے کہا کہ اگر ملک قحط سالی کا شکار ہوا تو اس میں حکمرانوں کی ناعاقبت اندیشی ہی نہیں بلکہ بد نیتی کا بھی عمل دخل ہوگا ڈی اے پی غریب کسان کی پہنچ سے دور ہو چکی ہے یوریا کھاد بھی مارکیٹ سے غائب ہے بیج اور کرم کش دواں کی قیمتیں پہلے ہی آسمان سے باتیں کر رہی تھیں شوگر ملز مالکان کی جانب سے کسانوں کا استحصال ہو رہا ہے
مگرانتظامیہ اورصوبائی حکومت آنکھیں بند کررکھی ہیں حکمرانوں کی ساری کارکردگی اخباری بیانات تک محدود ہو چکی ہے انہوں نے کہا کہ کسانوں کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک بند ہوناچاہیے کاشتکارو ں کو سستی بجلی اورڈیزل کی فراہمی کو یقینی بنایاجائے اس موقہ پر مرکزی صدر کسان بورڈشوکت علی چدھڑ، صوبائی نائب امیرسردارظفرحسین،ضلعی امیرپروفیسر محبوب الزماں بٹاور کسا نوں کی بڑی تعداد موجود تھیکسا نوں نے حکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی کی۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں