گھوسٹ لیڈی ہیلتھ ورکر کے نام پر تنخواہیں ڈکارنے کا انکشاف

ہری پور(آئی این پی)محکمہ صحت کے انٹیگریٹڈ ہیلتھ پروگرام(آئی ایچ پی)کی سائرہ نامی گھوسٹ لیڈی ہیلتھ ورکر کے نام پر تنخواہیں ڈکارنے کا مصدقہ انکشاف ہوا ہے جس کے بنک اکاؤنٹ میں لگ بھگ ایک سال سے تنخواہ شفٹ ہو رہی ہے اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس کے اہم ذمہ دار کو مبینہ طور پر ملوث قرار دیا جا رہا ہے جب کہ ڈی ایچ او ہری پور ڈاکٹر سیف اللہ خالد نے رابطے پر موقف اختیار کیا ہے کہ یہ تقرری اور تنخواہ کی منتقلی سب کچھ پشاور سے ہوتا ہے تاہم اس کی انکوائری کر رہے ہیں کہ اس میں کون ملوث ہے اس میں ملوث بھی وہ ہی بندہ ہے جس نے یہ چیز اٹھائی ہے

اب دیکھنا یہ ہے کہ اس کے ساتھ کون ہے جو بھی ہوا اسے ڈنڈا دیں گے دوچار روز میں انکوائری مکمل ہو جائے گی اور سب اوپن ہو جائے گا تاہم جب ڈی ایچ او مذکور سے استفسار کیا گیا کہ اگر یہ بھرتی اور سیلری ہری پور محکمہ صحت سے نہیں پشاور سے ہو رہی ہے تو پشاور کے متعلقہ دفتر کا نمبر دیں کہ وہاں سے اس بوگس تقرری و جعلسازی کی معلومات لی جا سکیں تو موصوف نے اس سے لاعلمی کا اظہار کیا۔ذرائع کے مطابق کوٹ نجیب اللہ محلہ بانڈی کی رہائشی مسما سائرہ کو محکمہ صحت کے (IHP) پروگرام کی لیڈی ہیلتھ ورکر ظاہر کر کے اس کے نام پر ایک بنک اکاؤنٹ نمبر 0001987901738503 واقع ہری پور شہر میں لگ بھگ ایک سال سے تنخواہ منتقل کی جا رہی ہے جب کہ مذکورہ خاتون کہیں بھی ڈیوٹی نہیں کر رہی اور نہ ہی اس کی تقرری سے متعلقہ کوئی ریکارڈ میسر ہے۔

ذرائع کے مطابق اس ضمن میں جب کوٹ نجیب اللہ کی لیڈی ہیلتھ سپروائزر مسما(ن) بی بی سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے بتایا کہ ان کے زیر نگرانی پہلے پندرہ لیڈی ہیلتھ ورکرز ڈیوٹی کر رہی تھی مگر اب ایک کی ریٹائرمنٹ سے چودہ رہ گئی ہیں تاہم سائرہ نام کی کوئی لیڈی ہیلتھ ورکر ان کے ریکادڈ میں درج نہیں جب کہ ان کی سروس بھی ایک دہائی سے زیادہ ہو چکی ہے۔ذرائع کے مطابق اس حوالے سے پہلے سے ہی ایک درخواست گزار اعلی حکام اور تحقیقاتی ادارے کے نام ارسال شدہ ایک درخواست میں اس مبینہ کرپشن و جعلسازی بارے شفاف انکوائری کر کے محکمہ صحت کے ملوث ذمہ دار کے خلاف سخت قانونی کاروائی کامطالبہ کر چکا ہے جب کہ ڈی ایچ او ہری پور سیف اللہ خالد نے تصدیق کی ہے کہ اس پر انکوائری جاری ہے اور دو چار روز میں سب واضح ہو جائے گا کہ کون ملوث ہے اور پھر تعین کے بعد اس کے خلاف سخت ایکشن لیں گے۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں