پشاور(آ ئی این پی)سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی ایگزیکٹو کمیٹی نے ایک متفقہ قراردادکے ذریعے خیبر پختونخوا بالخصوص پشاور میں صنعتوں اور سی این جی اسٹیشن کو گیس کی بندش کو پاکستان کے آئین کے آرٹیکل-A 158 کی کھلم کھلا خلاف ورزی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت توہین عدالت کی مرتکب ہو رہی ہے ار سی این جی اسٹیشن کو گیس کی فراہمی بحال کی جائے۔
حکومت کی جانب سے منی بجٹ / فنانس ضمنی بل 2021ء میں ترامیم کرکے 343 ارب روپے کی اضافی ٹیکسوں کے بوجھ ڈالنے کی مذمت کی اور منی بجٹ کو معاشی پالیسیوں میں عدم تسلسل قراردیا ہے۔ پوائنٹ آف سیل سسٹم بزنس کمیونٹی کے درمیان تفرق پیدا کرنے کے مترادف ہے جسے فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا اور سسٹم کے نفاذ کی بھرپور مخالفت کی گئی۔ بجلی بلوں میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ (FPA) کی وصولی کی شدید مذمت کی گئی اور خیبر پختونخوا سے بجلی کے بلوں میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کو توہین عدالت قراردیاگیا۔ اعلیٰ عدلیہ سے اس معاملہ پر ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کیاگیا۔ تفصیلات کے مطابق سرحد چیمبر کی ایگزیکٹوکمیٹی کا اجلاس چیمبر کے صدر حسنین خورشید احمد کی زیر صدارت گذشتہ روز چیمبر ہاؤس میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں سرحد چیمبر کے سینئر نائب صدر عمران خان مہمند ٗ نائب صدر جاوید اختر ٗ سابق صدر ایف پی سی سی آئی غضنفر بلو ر ٗ ایگزیکٹو ممبران انجینئر منظور الٰہی ٗ پرویزخان خٹک ٗ حاجی غلام حسین ٗ اعجاز خان آفریدی ٗ نعیم قاسمی ٗ وقار احمد ٗ ظہور خان ٗ زرک خان ٗ فرہاد اسفندیار ٗ محمد اشفاق ٗ محمد اورنگزیب ٗ مبارک بیگم ٗ سابق صدور ریاض ارشد ٗ فیض محمد فیضی ٗ ذوالفقار علی خان ٗ سابق سینئر نائب صدور شاہد حسین ٗ ضیاء الحق سرحدی ٗ سابق نائب صدر حارث مفتی اور صدر گل ٗ معین سیٹھی ٗ ریلیٹرز ٗ آل پاکستان woven پیکیج ایسوسی ایشن کے عہدیدار شیخ عمر حسین اور دیگر بھی موجود تھے۔ ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں ایک مشترکہ قرار داد پیش کی گئی جس میں حکومت کی جانب سے منی بجٹ / فنانس بل2021ء میں ترامیم ٗ سی این جی سٹیشن کی خیبر پختونخوا میں بندش ٗ پوائنٹ آف سیل کے سسٹم ٗ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی وصولی اور حکومتی بزنس دشمن پالیسیوں کو یکسر مسترد کیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیاگیا کہ کاروبار دشمن پالیسیوں کے نفاذ سے گریز کیا جائے اور ایسے اقدامات اور پالیسیوں پر نظرثانی کرکے بزنس کمیونٹی کو ریلیف اور سہولیات فراہم کی جائیں۔
اجلاس میں سرحد چیمبر کے سابق صدر ریاض ارشد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر نے پوائنٹ آف سیل سسٹم جولائی 2020ء سے نفاذکردیاگیا ہے جس سے بزنس کمیونٹی / کاروباری طبقہ میں تفریق پیدا کی گئی ہے اس نظام کے نفاذ کے بعدمہنگائی میں مزید 17 فیصد اضافہ ہوگا۔ انہوں نے پوائنٹ آف سیل کے خلاف اخبار میں اشتہاری مہم ٗ متعلقہ اداروں کو خطوط لکھنے کے ساتھ ساتھ عدالت سے رجوع کرنے کی تجویز پیش کی جس پر ایوان نے مکمل اتفاق کیا۔ انہوں نے اس موقع پر ای او بی آئی اور ای ایس ایس آئی کی جانب سے لیبر / فیکٹری ورکر چارجز جو کہ پنجاب میں 480 روپے ہیں لیکن خیبر پختونخوا میں 1205روپے وصول کئے جا رہے ہیں جو کسی صورت قابل قبول نہیں اور اس فرق کو فوری ختم کرکے پنجاب کے حساب سے 480روپے فی لیبر وصول کئے جائیں۔سرحد چیمبر کے سابق صدر ریاض ارشد نے مقامی انتظامیہ کی جانب سے کاروباری مراکز / دکانوں ٗمارکیٹوں پر بے جا ٗ غیر ضروری چھاپے مارنے اور دکانداروں اور ورکرز کو شاپنگ بیگ کی آڑ میں ہراساں کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
اجلاس کو سی این جی سٹیشن کی بندش کا معاملہ اٹھایاگیا اور اسے آئین کے آرٹیکل 158-A کی کھلم کھلا خلاف ورزی قرار دیاگیا جس کے خلاف بھرپور احتجاج کیااور عدالت سے رجوع کرنے پرمکمل اتفاق کیاگیا۔اجلاس میں کاروباری طبقہ کے لئے سیکورٹی و تحفظ کے لئے پولیس ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے موثر اقدامات اٹھانے پر زور دیاگیا۔ اجلاس میں بجلی کی بلوں میں بے تحاشہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے نام پر بھاری رقم کی وصولی کی بھرپور احتجاج اور مذمت کی گئی اور اس کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کی تجویز پیش کی گئی اور بتایا گیا کہ منی بجٹ سے مہنگائی کا نیا طوفان آئے گا جس سے غریب طبقہ شدید متاثر ہوگا۔اجلاس میں سرحد چیمبر کے صدر حسنین خورشید نے یقین دہانی کروائی کہ مذکورہ بزنس کمیونٹی کے مسائل کے فوری حل کے لئے متعلقہ حکومتی اداروں کے ساتھ موثر انداز میں اٹھایا جائے گا اور کاروباری طبقہ کی تجاویز اور سفارشات کے مطابق احتجاج سمیت عدالت سے بھی رجوع کیا جائے گا۔ ۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں