حیدرآباد (آئی این پی) سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے مضر صحت مین پوری کی تیاری اور اس کی فروخت پر پابندی عائد کئے جانے کے باوجود اس کی بڑے پیمانے پر خرید فروخت جاری ہے،حیدرآباد کے علاقے لطیف آباد اے سیکشن کی حد میں سندھ ہائی کورٹ کی پابندی کے باوجود بڑے پیمانے پر مین پوری جگہ جگہ فروخت ہونے لگی۔
پابندی سے پہلے بیس روپے میں بکنے والی میں پوری کی پڑیا کی قیمت پابندی کے بعد آسمان کو چھونے لگی،کہی 70 روپے تو کہی 80 روپے میں فروخت جاری، چیئرمین شعبہ اورل اینڈ میکسیلو فیشل سرجن لمس ایسوسیٹ پروفیسر ڈاکٹر کاشف علی چنڑ نے آئی این پی نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مین پوری گھٹکا کھانے والے پیسے خرچ کر کہ موت خرید رہے ہوتے ہیں اور اس بات کا انہیں پتا بھی نہیں چلتا کہ وہ کب کینسر جیسے مرضی مرض کا شکار ہو چکے ہیں،منہ کے کینسر کی سب سے بڑی وجہ مین پوری،گٹکا،چھالیہ نسوار ہوتی ہے،انہوں نے بتایا کہ روز دس سے زیادہ کینسر کے کیس ڈینسٹری لمس میں رپورٹ ہو رہے ہیں جن میں سے90 پرسنٹ لاسٹ اسٹیج میں ہوتے ہیں اور ان کا علاج نا ممکن ہوتا ہے،
انہوں نے کہا کہ یہ بہت بڑا المیہ ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے گھٹکا مین پوری پر پابندی لگائی ہوئی ہے اس کے باوجود یہ زہر حیدرآباد کے تمام علاقوں میں با آسانی دستیاب ہے۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں