چترال(آئی این پی)امریکی شہری نے چترال میں کشمیر مارخور کا کامیاب شکار کیا،امریکی شہری نے ہنٹنگ ٹرافی کیلئے تقریباً دو کروڑ پچاسی لاکھ روپے کرکے پرمٹ لیا۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ جنگلات کے ترجمان کے مطابق امریکی شہری Bryan Kinsel Harlan نے 160000 امریکی ڈالر ادا کرکے ہنٹنگ ٹرافی کی پرمٹ حاصل کی جس کی پاکستانی کرنسی میں مالیت تقریباً دو کروڑ پچاسی لاکھ روپے بنتے ہیں۔
شکاری نے توشی، شاہ شاہ ویلیج کنزرویشن کمیٹی کے کنزروینسی میں شکارکیا۔ مارخور کی عمر نو سال ہے اور اس کی سینگوں کی لمبائی 45 انچ بتائی جاتی ہے۔ محکمہ جنگلی حیات چترال کے ترجمان کے مطابق اس فنڈ میں سے 80 فی صد مقامی کمیونٹی کو دی جاتی ہے جو 12 کمیونٹی یعنی وی سی سی میں تقسیم ہوتا ہے اور 20 فی صد سرکاری خزانے میں جمع ہوتا ہے۔ مقامی کمیونٹی کے اراکین اس فنڈ کو اپنی مرضی سے فلاح و بہبود کے کاموں میں خرچ کرتی ہے۔
اسی فنڈ سے وہ لنک روڈ، پُل، مسجد، سکول، جماعت خانہ،اور دیگر ترقیاتی کام بھی کراتے ہیں جبکہ بعض سکولوں میں اسی فنڈ سے اساتذہ کو بھی تنخواہیں دی جاتی ہے اس کے علاوہ کمیونٹی واچرز جو مارخوروں کی حفاظت پر مامور ہوتے ہیں ان کو بھی اسی فنڈ سے تنخواہ دی جاتی ہے۔محکمہ وائلڈ لایف کے ترجمان کے مطابق Hunting Trophy کا پروگرام 1998سے شروع ہوا ہے اور جب سے اس پروگرام کا آغاز ہوا ہے اس کے بعد مارخوروں کی تعداد میں حیران کن حد تک اضافہ ہوا ہے کیونکہ اسی وی سی سی میں ہر فرد ایک واچر بنتا ہے اور وہ ان مارخوروں کا حفاظت کرتا ہے کیونکہ ان کو اسی فی صد فنڈ ملتا ہے۔
اس سے پہلے مارخوروں کی تعداد بہت کم تھی اور اس پروگرام کے انعقاد کے بعد اس کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ کیونکہ لوگوں میں مارخوروں کی کنزرویشن یعنی تحفظ اور اپنائیت کا احساس پیدا ہوتا ہے جس کے بعد وہ ان مارخوروں کو اپنا ملکیت تصور کرتا ہے۔ ہنٹنگ ٹرافی کی وجہ سے اس پسماندہ علاقے سے غربت کا حاتمہ بھی ہوتا جارہا ہے جبکہ دور دراز علاقوں میں اسی فنڈ سے VCC کی تعاون سے سکول بھی تعمیر کئے جاتے ہیں ترجمان کے مطابق ہنٹنگ ٹرافی کی فنڈ سے متعلقہ ویلیج کنزریشن کمیٹی کے احاطے میں غریب مریضوں کا علاج بھی کرایا جاتا ہے جبکہ نادار اور مستحق طلبا و طالبات کے ساتھ بھی مالی طور پر مدد کیا جاتا ہے تاکہ وہ اعلےٰ تعلیم حاصل کرسکے۔ کیونکہ زیادہ تر ایسے طلباء کو اسی فنڈ سے وظیفہ دیا جاتا ہے۔
جب محکمہ جنگلی حیات کے ترجمان سے پوچھا گیا کہ پاکستان کے قومی جانور مارخور کی شکار کا اجازت کیوں دیا جاتا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ مارخوروں کی نسل کی بقاء اور بڑھوتری کیلئے ایسا کرنا نہایت ضروری ہے۔ کیونکہ زیادہ تر ہنٹنگ ٹرافی میں ایسے مارخوروں کا شکار کیا جاتا ہے جو عمر رسیدہ ، لاغر یا کمزور ہو۔ ایسے عمر رسیدہ مارخور جب مادہ مارخور کے ساتھ کراسنگ کرکے ان کے جو بچے پیدا ہوتے ہیں وہ نہایت کمزور ہوتے ہیں جو موسمی تبدیلیوں کا مقابلہ نہیں کرسکتے اور اکثر کم عمر ہی میں مرجاتے ہیں۔
اور ہنٹنگ ٹرافی کے ذریعے محکمہ وائلڈ لائف ان مارخوروں کیلئے خوراک کی کمی پر بھی قابو پانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ اصولی طور پر ایسے لاغر اور کمزور مارخور کو خود مارنا چاہئے تھا مگر خود مارنے کی بجائے اس کی شکار کی پرمٹ جاری کی جاتی ہے جس سے چترال میں سالانہ کروڑوں روپے آتے ہیں۔ اور یوں مارخوروں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوتا جاتا ہے۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ جس وی سی سی میں یہ فنڈ تقسیم ہوتا ہے وہاں کے کمیونٹی واچرز ور مقامی لوگ بھی ہر قسم کے شکار پر پابندی لگاتے ہیں اور حتیٰ کہ پرندوں کی شکار بھی نہیں کرنے دیتے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مقامی لوگ جنگلات کی کٹائی پر بھی پابندی لگاتے ہیں تاکہ مارخوروں کو بروقت خوراک میسر ہو اور جنگلات کی کٹائی کی صورت میں وہ نقل مکانی کرنے پر مجبور نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ یہ شکار اس سال کا تیسرا اور آحری ہنٹنگ ٹرافی کے تحت شکار تھا اب اگلے سال مزید پرمٹ جاری کئے جائیں گے۔ ۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں