اسلام آباد (آئی این پی) پاکستان پیپلز پارٹی نے الزام عا ئد کیاہے کہ قومی سلامتی پالیسی پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، قومی سلامتی پالیسی کی پہلے پارلیمانی کمیٹی اورپھر پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں پیش کرنے کا مطالبہ کر تے ہوئے کہاکہ قومی سلامتی پالیسی کو تحریک لبیک کے ساتھ طے معاہدے کی طرح سربمہر نہیں ہونی چاہیے۔منگل کو پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے اپنے بیان میں کابینہ کی جانب سے قومی سلامتی کی منظور ی کے عمل پرردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی پالیسی کی منظوری خوش آئند عمل ہے لیکن یہ اس وقت زیادہ موثر پالیسی ثابت ہوتی جب یہ پارلیمان میں پیش کرنے کے بعد منظور کی جاتی۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی قومی سلامتی پالیسی سربمہر نہیں ہونی چاہیے۔ پالیسی کے تمام نکات عوام کے سامنے پیش کیے جانے چاہیے تب ہی یہ قومی سلامتی پالیسی کہلائی جا سکے گی۔ رضا ربانی نے کہا کہ قومی سلامتی پالیسی کو تحریک لبیک کے ساتھ طے معاہدے کی طرح سربمہر نہیں ہونی چاہیے۔ سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا ہے کہ سلامتی پالیسی پر پارلیمنٹ کی نہ رائے لی گئی اور نہ ہی اسے اعتماد میں لیا گیا ہے۔ سینئر سیاستدان نے کہا کہ قومی سلامتی پالیسی کو پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی میں تشکیل دیا جانا چاہیے تھا۔انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی تمام شراکت داروں، افواج، تھنک ٹینکس اور حکومتی محکموں کی مشاورت سے پالیسی تیار کرتی ہے۔
سابق چیئرمین سینیٹ نے مزید کہا کہ قومی سلامتی پالیسی کا مسودہ پارلیمانی کمیٹی کے سامنے پیش کیا جانا چاہیے تھا، پارلیمانی کمیٹی کی رائے کے بعد پالیسی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کی جانی چاہیے تھی۔ ۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں