کوئٹہ (آئی این پی) بلوچستان بار کونسل کے رہنماؤں نے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت ریکوڈک کے معاملے پر حقائق چھپا رہی ہے،ریکوڈک کا کسی کو خفیہ سودا نہیں کر نے دیں گے ریکوڈک کے معاملے پر آج بروز منگل احتجاج عدالتوں سے بائیکاٹ بلکہ اس سلسلے میں عدالت سے بھی رجوع کریں گے۔ اس بات کا اعلان بلوچستان بار کونسل کے قاسم علی گاجزئی،مجید دمڑایڈووکیٹ، محمد ایوب ترین ایڈووکیٹ و دیگر نے پیر کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان اسمبلی کے اجلاس پر بلوچستان بار کونسل سمیت صوبے بھر کے عوام کو تحفظات ہیں، انہوں نے الزام عائد کیا کہ اسمبلی کے خفیہ اجلاس میں ریکوڈک کا سودا کیا جارہا ہے جس کا کسی کو اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ریکوڈک دنیا کی سب سے بڑی پروجیکٹ ہے حکمران مبینہ طور پر اپنی کرپشن کو چھپانے کے لئے اسمبلی اجلاس کو خفیہ رکھے ہوئے ہیں اور صحافیوں تک کو اجلاس سے روکا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ریکوڈک پروجیکٹ میں بلوچستان کے عوام کے ساتھ کسی قسم کی زیادتی قابل قبول نہیں، بلوچستان معدنی وسائل سے مالا مال ہے مگر بدقسمتی سے یہاں پر غربت بھی اپنے عروج پر ہے۔
انہوں نے کہاکہ وہ وزیراعلیٰ بلوچستان سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ ریکوڈک کا فیصلہ کس نے اورکیسے کیا؟ بلوچستان کے معدنی وسائل کاغیر قانونی طور پر فروخت قابل قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریکوڈک معاہدے کے خلاف بلوچستان ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے آئین کے روح سے معدنیات پر سب سے پہلے مقامی لو گوں کا ہی اختیار ہوا کر تا ہے مگر یہاں حکومت قوم سے حقائق چھپارہی ہے جس کا مقصد سوئی، پیرکوہ اوراوچ گیس فیلڈ کی گیس کو پی پی ایل اور او جی ڈی سی ایل کمپنیوں اور سیندک میں چائنا کے ساتھ معاہدوں و مراعات کو خفیہ رکھا گیا ہے بلکہ ریکوڈک کے معاملے میں بھی بلوچستان کو اس کے ساحل اور وسائل کے ثمرات سے محروم کرنا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت ایک ایسی کمپنی سے معاہدہ کرنے جارہی ہے جس کے تمام معاہدے سپریم کورٹ نے 29جولائی 1993سے 2001تک بدنیتی پر مبنی قرار دے کر 07/01/2013کو کالعدم قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی ڈگری کے اجراء کی کارروائی پر پاکستان ایکٹ 2011کے تحت عمل درآمد متعلقہ ہائی کورٹ کے ذریعے ہوتا ہے اس لئے سپریم کورٹ کے فیصلے کی موجودگی میں خوفزدہ ہو کر عجلت میں کوئی بھی فیصلہ کرنے سے گریز کیا جائے اور معاملات وفاق کی سطح پر طے کرنے کی بجائے صوبہ کو خود مختار بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اٹھارویں آئینی ترمیم کے روح سے صوبے خودمختار ہے اور اس قسم کے خفیہ معاہدے سے یہاں احساس محرومی میں مزید اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان بار کونسل نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ آج بروز منگل 28دسمبر 2021کو صوبے بھر میں تمام عدالتوں کا بائیکاٹ کیا جائے گا اور آئندہ لائحہ عمل طے کرنے کے لئے تمام بار ایسوسی ایشنز کا اجلاس بلانے پر غور کریں بلکہ بلوچستان کے وکلاء باشعورہیں اور وہ صوبائی حکومت کے کسی بھی غیر آئینی عمل کے خلاف بھر پور تحریک چلائیں گے۔ ۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں