کراچی (آئی این پی)پاکستان اسٹیل ملز کی موجودہ انتظامیہ کی جانب سے سروس رولز کے برعکس قواعدو ضوابط سے ہٹ کر من پسند افراد کو نوازنے کی غرض سے نت نئے طریقے اختیار کیے جا رہے ہیں جن سے ادارے کو کروڑوں روپے کی غیرقانونی ادائیگیوں اور مزید مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
ذرائع کے مطابق انچارج ایاینڈپی ریاض حسین منگی کی جانب سے میمورینڈمA&P/Cont-DW/Ret/2021/443 جاری کیا گیا جس میں نوکری سے فارغ ہونے کی صورت میں کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجر ملازمین (افسران اور ورکرز) کوبھی گریجویٹی دینے کا اعلان کیا گیا ہے اور یہ ادائیگی آڈٹ اعتراضات سے بچنے کی غرض سے گریجویٹی فنڈ ٹرسٹ کے بجائے پیرول فنانس ڈیپارٹمنٹ کے علیحدہ اکاؤنٹ سے کی جائے گی۔ کسی بھی احتسابی کاروائی سے بچنے کے لیے انتظامیہ کی جانب سے اس خط کو خفیہ طور پر جاری کیا گیا۔ریگولر ملازمین تنظیموں کے مطابق یہ ایک سراسر غیر قانونی عمل ہے جس کی اسٹیل ملز سروس رولز اور ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔اسٹیل ملز کے سروس رولز, جو بورڈ آف ڈائریکٹرز سے باقاعدہ منظور شدہ ہیں, صرف ریگولر ملازمین (مستقل آفیسر اور ورکرز) کو گریجویٹی اور پراویڈنٹ فنڈ کی سہولت فراہم کرتے ہیں جو ان ملازمین کے ابتدائی تقرری کے خطوط میں واضح طور پر درج کی جاتی ہیں اور اس کے لیے ہر سال متعلقہ فنڈز بھی اسٹیل ملز انتظامیہ گریجویٹی اور پراویڈنٹ فنڈ ٹرسٹ میں جمع کروانے کی پابند ہے۔
تاہم جون 2015 سے اسٹیل ملز پروڈکشن کی بندش، انتظامیہ کی جانب سے ان ٹرسٹ فنڈز کے غیرقانونی استعمال اور فنانس ڈیپارٹمنٹ کی نااہلی کے باعث مذکورہ ٹرسٹ ریگولر ملازمین کو اختتام ملازمت پر یہ رقم دینے سے قاصر رہے ہیں جس کے باعث اسٹیل ملز انتظامیہ نے وزارت صنعت و پیداوار کے توسط سے فنانس ڈویڑن سے یہ رقوم بطور سودی قرض حاصل کیں اور ریگولر ریٹائرڈ اور برطرف شدہ ملازمین کو گریجویٹی اور پراویڈنٹ فنڈ کی ادائیگیاں کی گئیں جس سے اسٹیل ملز اربوں روپے کی ادائیگیوں کے بوجھ تلے دب چکی ہے۔کنٹریکٹ آفیسرز اور ڈیلی ویجر ملازمین کو جب بھی ماضی میں اسٹیل ملز میں بھرتی کیا گیا تو انکے ابتدائی تقرری کے خطوط میں گریجویٹی ادائیگی کی کوئی شرط درج نہیں کی گئی کیونکہ سروس رولز اسکی اجازت نہیں دیتے۔ تاہم اب موجودہ سی ای او برگیڈیئر (ریٹائرڈ) شجاع حسن خوارزمی، پی ای او کرنل(ریٹایرڈ) طارق خان اور انچارج ایاینڈپی ڈیپارٹمنٹ ریاض حسین منگی کی جانب سے قواعدو ضوابط کے برعکس اس طرح کے خطوط جاری کیے جا رہے ہیں اور گریجویٹی ٹرسٹ اور پیرول ڈیپارٹمنٹ ملازمین کو ان غیرقانونی ادائیگیوں کا پابند کیا جارہا ہے۔
نہ صرف یہ بلکہ سینکڑوں کنٹریکٹ اور ڈیلی ویج ملازمین کو گزشتہ کئی سال ماضی کی تاریخوں سے مستقلی کے لیٹر جاری کیے جا رہے ہیں اور گریجویٹی کا حقدار قرار دیا جا رہا ہے جو کہ بدعنوانیوں اور سروس رولز کی خلاف ورزیوں کی بد ترین مثالیں ہیں۔ حیران کن طور پر ادارے کے کنٹریکٹ پر تعینات ایکٹنگ چیف فنانشل آفیسر محمد عارف شیخ ان تمام خلاف ضابطہ مالی ادائیگیوں پر نہ صرف مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ذرائع کے مطابق اسی طرح اسٹیل ملز سروس رولز کے مطابق ریگولر ملازمین بھی مستقلی تاریخ، جوکہ مستقلی کے ابتدائی اپائنٹمنٹ لیٹر میں واضح طور پر درج ہوتی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں