کوئٹہ (آئی این پی) سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی)کے جنرل منیجر ڈسٹری بیوشن مدنی صدیقی نے کہا ہے کہ قدرتی گیس کے ذخائر میں تیزی سے کمی ہورہی ہے،بلو چستان میں 3لا کھ 10ہزار گیس صارفین میں سے ایک لا کھ 47ہزار صارفین بلز کی ادائیگی نہیں کرتے،صو بے میں 70سے 80فیصد صارفین کے میٹر ٹیمپرڈہیں بلکہ لاسز بھی 60فیصد تک ہیں،کمپنی کو 200سو سے لیکر 250کیوبک میٹر گیس کی کمی کا سامنا ہے، کو ئٹہ میں اربن پلا ننگ کے فقدان، آبا دی میں اضا فہ اور پا ئپ لا ئنوں کی کمی کی وجہ سے صارفین کو گیس کی صحیح فرا ہمی نہیں ہو رہی، صارف معیا ری گیس ہیٹر ز و دیگر کا استعما ل کر کے اپنی اور خاندان کے دیگر افراد کی قیمتی جا نوں کی ضیا ع کو روکنے میں ہما ری مدد کریں،آگا ہی مہم میں میڈیا نما ئندوں اور علما ء کرا م کا کلیدی کردارہے۔ ان خیا لا ت کا اظہا ر انہوں نے کو ئٹہ پریس کلب میں میڈیا نما ئندوں اور علما ء کرا م کے ساتھ منعقدہ تقریب کے دوران اظہار خیا ل کر تے ہو ئے کیا۔
تقریب سے مر کزی جا مع مسجد کے خطیب انوارالحق حقانی، بلو چستان یو نین آف جرنلسٹ کے صدر سلما ن اشرف سمیت دیگر مقررین اور علما ء کرا م نے بھی خطاب کیا۔ سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی)کے جنرل منیجر ڈسٹری بیوشن مدنی صدیقی کا کہنا تھا کہ ملک میں قدرتی گیس کے ذخائر 1953سے دریا فت ہو نا شروع ہو ئے اور وقت کے ساتھ بڑھتے گئے لیکن اب ایک عرصے سے پا کستان میں گیس کے نئے ذخیرے کی دریافت نہیں ہو سکی ہے جس کی وجہ سے اس کے ذخائر میں تیزی سے کمی ہو رہی ہے ہمیں اس وقت 2سو سے ڈھائی سو کیو بک میٹر گیس کے شارٹ فا ل کا سامنا ہے جسے پورا کر نے کے لئے ہم نے سی این جی و بعض دیگرسیکٹرز کو گیس کی فرا ہمی روک کر اور ایل پی جی کا سہارا لیکر اس کمی پورا کر نے کی کوشش کر رہی ہے سوئی سدرن اور سوئی نا درن گیس کمپنیاں صرف گیس کی ترسیل کا کا م کر تی ہیں ہمیں گیس کے استعمال میں غیر ذمہ دارانہ رویہ ترک کرنا ہو گا ورنہ آئندہ چند سالوں میں صورتحال مزید گھمبیر ہو گی،
انہوں نے کہا کہ 400سی ایم ستے زیادہ گیس استعما ل کر نے والوں سے زیادہ قیمت اس لئے وصول کر رہے ہیں تا کہ گیس کاا ستعما ل کم کیا جا سکے انہوں نے کہا کہ ہمیں صو بے کے سو شو اکانومک صورتحال کا ادراک ہے بدقسمتی سے صو بے میں 70سے 80فیصد صارفین کے گیس میٹر ٹیمپرڈ ہیں بلکہ کمپریسر کا غیر قانونی استعمال بھی بے دریغ جا ری ہے اس لئے ہما رے لا سز 60فیصد تک پہنچ چکے ہیں بلکہ صارفین کو گیس پریشر کی کمی اور لوڈشیڈنگ کی شکا یا ت بھی ہیں صارفین خود دوسروں کے حقوق غصب کر نے کا ارتکاب کر تے ہیں انہوں نے کہا کہ گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران کمپنی صارفین کو 182ملین گیس کی فرا ہمی کر چکی ہے جو فی کس 25کیوبک میٹر بنتی ہیں انہوں نے کہا کہ ایک لا کھ ستر ہزار صارفین کے بلز کم سے کم یا پھر صفر آرہے ہیں جن سے کمپنی کو سولہ ارب روپے سے زائد کا نقصان ہو رہا ہے حکومت کی سو شو اکا نو مک ایجنڈے کے تحت 5.4بلین کی ریکوری ہے،انہوں نے کہا کہ بلو چستان کے 3 لا کھ 10ہزار صارفین میں سے ایک لا کھ 47ہزار صارف بلز کی ادائیگی ہی نہیں کر تے ہم گیس 670روپے میں خرید کر 270روپے کے سبسڈائز ریٹ پر صارفین کو فراہم کر رہے ہیں با قی رقم کمرشل اور انڈسٹریل صارفین سے پو ری کی جا تی ہے
انہوں نے کہا کہ میٹرٹیمپرنگ کے خاتمہ کے لئے اپریل 2021ء سے میٹرز کے ٹھیکیداری نظام کو ختم کر دیا ہے انہوں نے دعویٰ کیا کہ غریب بجلی، گیس و دیگر کے کا م جا نتے ہیں اور میٹر ٹیمپرنگ ان کے با ئیں ہا تھ کا کھیل ہے،انہوں نے کہا کہ کو ئٹہ میں اربن پلاننگ کے فقدان، آبا دی میں اضافہ، میٹر ٹیمپرنگ اور چھوٹی لا ئینیں صارفین کو گیس کی درست طریقے سے سپلا ئی کی را ہ میں رکا وٹ ہیں شہر کی آ با دی میں بے تحاشہ اضافہ کی وجہ سے شہر میں بچھی ہو ئی لا ئینیں صارفین کے ضروریات کو پوری نہیں کر پا رہی، انہوں نے اعتراف کیا کہ لو گ گیس کو ہوا میں چھوڑ کر ضائع کر رہے ہیں ہما ری درخواست ہے کہ وہ ایسا نہ کریں اس سے انسانی جا نوں کے ضیا ع کے خطرا ت ہیں بلکہ اس کے ماحول پر بھی برے اثرات مرتب ہو تے ہیں، انہوں نے صرفین سے معیاری میٹرز اور دیگر آ لا ت کے استعما ل کی درخواست کی اور کہا کہ وہ احتیاطی تدا بیر اپنا کر اپنی اور اہل خانہ کی قیمتی زندگیوں کا تحفظ یقینی بنا ئیں۔اس موقع پر دیگر مقررین نے کہا کہ صارفین ظالم یا پھر مظلو م نہ بنے بلکہ وہ گیس کمپنی اور دوسروں کے حقوق کا خیا ل رکھیں تا کہ قدرتی گیس جیسی رحمت سے سب مستفید ہوں، انہوں نے کہا کہ میٹر ٹیمپرنگ اور گیس چو ری کے مسائل اگر چہ مو جو د ہیں لیکن کنزیومر سنٹرز پر صارفین کے حقوق کا بھی خیا ل نہیں کیا جا تا اور صا رفین سے رشوت لیکر انہیں ریلیف دی جا تی ہیں۔ ۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں