کراچی (آئی این پی)سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ کے پی کے الیکشن میں ٹکٹس دینے میں ہم سے کچھ غلطیاں ہوئی وہاں تحریک انصاف کا مقابلہ تحریک انصاف سے تھا مقامی تنظیم امیدواروں کو آپس میں جوڑ نہیں سکی پوسٹ کووڈ مسئلے کے بعد مہنگائی ضرور بڑھی ہے جس کا ہم پر اثر ضرور ہوا ہے جو آزاد جیتے ہیں ان میں 5ہمارے ہی لوگ ہیں وہ منگل کو کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ ان کے ہمراہ رکن سندھ اسمبلی شبیر قریشی، شاہنواز جدون انصاف لائیرز فورم کے صدر انور کمال، ایڈووکیٹ ریاض آفندی، جانشیر جونیجو اور دیگر بھی موجود تھے۔
حلیم عادل شیخ نے کہاکہ لوکل گورنمنٹ کا الیکشن برادری لیول شخصیات اور علاقوں کا الیکشن ہوتا ہے 2013میں کراچی کے اندر عام انتخابات میں تحریک انصاف نے ساڑھے 8لاکھ ووٹ حاصل کیا اور 2015میں ہم نے ایک لاکھ 75ہزار ووٹ حاصل کیے جبکہ 2018کے الیکشن میں ساڑھے 12 لاکھ سے زائد ووٹ لیکر کلین سوئپ کیا ہمیں شکست ہوئی ہم تسلیم کرتے ہیں آج وزیراعظم نے خود کہا کہ ہم سے غلطیاں ہوئی ہیں اب آئندہ بورڈز اور ٹکٹوں کی تقسیم کی خود نگرانی کروں گا جس سے رزلٹ کشمیر، جی بی اور 2018جیسا ہوگا آج ہر صوبے میں ہر جماعت کا مقابلہ تحریک انصاف سے ہے کے پی سے ن لیگ پیپلزپارٹی فارغ پنجاب سے جے یو آئی فارغ پنجاب اور سندھ میں پی ٹی آئی کا مقابلہ پیپلزپارٹی سے جی بی میں تحریک انصاف کا مقابلہ ان سب جماعتوں سے کشمیر بھی یہ سب جماعتیں فارغ ہوچکی ہیں تحریک انصاف ایک ملک گیر پارٹی کے طور سامنے آچکی ہے آج مخالفین کے امیدوار 20کروڑ خرچ کرنے کے دعوے کررہے ہیں الیکشن کمیشن اس پر کاروائی ضرور کرے۔
حلیم عادل شیخ نے کہا کہ شیرشاہ کا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے حادثے میں جانبحق افراد کے ساتھ میری ہمدردیاں ہیں کراچی کی عوام کو گٹروں سے بچانے والے عالمگیر خان کے والد خود سندھ حکومت کی گٹرگردی کاشکار ہوگئے آج سب کو اندازہ ہوگیا کہ عالمگیر خان جو وزیراعلی اور بلاول کی تصویریں گٹروں پر لگاتے تھے وہ ٹھیک تھا 17لوگ سندھ حکومت کی گٹر گردی کی وجہ سے جان کی بازی ہار گئے آج سے پانچ روز پہلے محمودآباد نالے کا افتتاح ہوا گجر نالہ اور اورنگی نالے پر کافی حد تک کام ٹھیک ہوچکا ہے جبکہ کے ایم سی کے 41نالے اور 500نالے جو ڈی ایم سیز کے تھے جو سندھ حکومت نے صاف کرنے تھے اس میں یہ شیرشاہ نالہ بھی شامل تھا سندھ حکومت ان نالوں کو صاف کرنے میں ناکام ہوئی جس کی ذمیوار یہ سندھ کی ناجائز اور نالائق حکومت ہے سندھ میں ان کے سات ادوار رہے ہیں مگر نالے صا ف نہیں کرسکے سیپا کی اور محکمہ ماحولیات کی ذمیداری تھی کہ فیکٹریوں کے فضلے کو روکا جائے مگر جب ان کو بھتہ ملتا ہے تو سائیں چپ ہوجاتے ہیں ایس بی سی اے بھی سندھ حکومت کی ہے اس سے قبل بھی کافی واقعات ہوتی ہے جہاں سسٹم کو ضرورت ہوتی ہے وہاں انکروچمنٹ ختم کرائی جاتی ہے ڈسٹرکٹ ویسٹ میں علی حسن بروہی جو منی لانڈرنگ میں ملوث ہے اس کے ذریعے لوگوں کو بے دخل کیا جارہا ہے وہاں انہیں خیال نہیں آتا جہاں سپریم کورٹ آرڈر کردے وہاں یہ منع کردیتے ہیں نسلہ کا بہانہ بناکر سندھ اسمبلی کو استعمال کو کرتے ہوئے انہوں نے اپنے سیاہ کارنامے سفید کرنا چاہے تھے انہوں نے کہا کہ آج پی ایس پی افسران کو خط لکھ کر سندھ حکومت نے دہمکیاں دی ہے ہیں جنہوں نے اسٹیبلشمنٹ ڈویزن میں رپورٹ کرکے چارج لیے انہیں بلیک میل کیا گیا سندھ حکومت کا مکروہ چہرا سامنے آچکا ہے فیڈریشن کے افسران کے حوالے سے قانون موجود ہے ان کی تنخواہ، ایل پی سی بند کردو اور اے سی آر خراب کردو یہ افسران کو غلام بنانا چاہتے ہیں یہ افسران اچھے پڑھے لکھے افسران ہوتے ہیں یہسندھ پبلک سروس کمیشن سے پاس ہونے والے یا ڈائریکٹ بھرتی کرمنل افسران نہیں ہوتے یہ لیٹر فیاض جتوئی نے نکالا جو خود انڈر ٹرانسفر ہے سیکریٹری سروسز فیاض جتوئی ڈفیکٹو چیف سیکریٹری فرخ بشیر ڈفیکٹو آء جی سندھ بنے ہوئے ہیں اور مقصود میمن ایس ایس یو زرداری فورس کے بنے ہوئے یہ ایک دوسرے کو خط لکھ رہے ہیں وزیراعلی سندھ آئین کی خلاف ورزی کررہے ہیں افسران کو جو لیٹر لکھا ہے وفاق اس پر ایکشن لے سندھ حکومت کی بلیک میلنگ سے افسران کو بچایا جائے حسن نقوی کو بھی خط لکھا جارہا ہے سندھ میں فنانس ڈپارٹمنٹ میں جو کرپشن ہوئی اس کے ذمیدار حسن نقوی ہیں۔نوابشاہ میں زمینوں پر قبضے کے خلاف سولنگی، بھنڈ، سنگرا برادری کے لوگ سراپا احتجاج ہیں سردی میں بچے بہن بیٹیاں روڈ پر موجود ہیں ہزاروں ایکڑ زمین پر قبضہ کرکے وہاں پر کیٹی زرداری بنائی جارہی ہے فوری طور پر ان کے قبضے خالی کیے جائیں سندھ پولیس ا ن کی غلام بنی ہوئی ہے اگر قبضے خالی نہیں ہوئی تو پی ٹی آئی ان کے احتجاج میں بھرپور شرکت کرے گی سندھ حکومت پولیس کے ذریعے الیکشن جیتنا چاہتی ہے نالوں پر دو قسم کے لوگ آباد ہیں ایک غریب قسم کے لوگ انہیں کہیں گھر دیا جائے یا معاوضہ دیا جائے وزیراعلی نہیں دے سکتے تو علی حسن زرداری سے کہیں وہ دے سکتے ہیں جو بڑی عمارتیں اور پارکنگ ہیں وہ خالی کرائے جائیں ہمارا کراچی میں مقابلہ کسی سے نہیں کراچی تحریک انصاف کا ہے سندھ حکومت اپوزیشن اور میڈیا کو ماموں بنانا چاہتی ہے لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013آئین پاکستان کی خلاف ورزی ہے جس میں تمام اختیارات واپس لے لیے گئے ہیں یہ قانون آئین کی خلاف ورزی ہے سندھ حکومت صوبے کو ریاست سمجھ رہی ہے آئین جو اختیار دے رہا ہے اس سے مشابہت رکھتے ہوئے ایکٹ بنایا جائے ہم قبول کریں گے ہم اس سرداری زرداری اور باجاری سسٹم کو نہیں مانیں گے شیرشاہ دہماکے واقعے پر جے آئی ٹی بنائی جائے اور عالمگیر خان کے جو خدشات ہیں ان پر بھی غور کیا جائے تمام پہلووں پر غور کیا جائے خدشات کو سامنے رکھتے ہوئے کاروائی ہونی چاہیے سندھ میں 39لاکھ ایکڑ زمینوں پر قبضہ ہے سندھ میں زمینوں پر قبضوں کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے سندھ حکومت نوسربازوں کا ٹولا ہے ہم سے کوئی رابطہ نہیں ہوا ہمیں ناصر حسین شاہ پر افسوس ہے اب بات مذاکرات سے آگے جاچکی ہے جس طرح حریم شاہ کو شہر ت کے لیے کسی کا نام جوڑنا ہوتا ہے جسٹس وجیہ الدین بھی اسی طرح کررہے ہیں۔ایم پی اے شبیر قریشی نے کہا کہ شیر شاہ نالے کے حوالے سے ہم چھ ماہ قبل احتجاج کرررہے تھے اور ہم نے اداروں کو خط بھی لکھے اس نالے پر آگے جاکر نالے پر گھر بنے ہوئے ہیں اگر ابھی سے ایکشن نہیں لیا گیا تو اس سے بھی بڑا نقصان ہوسکتا ہے اس واقعے کے حوالے سے میں چیف جسٹس آف پاکستان اور سندھ ہائی کورٹ سے اپیل کروں گا کہ اس واقعے پر ایکشن لیا جائے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں