صوابی(آئی این پی)جمعیت علماء اسلام(جے یو آئی ف) ضلع صوابی نے تحصیل صوابی کے چیئرمین شپ کے انتخاب کو مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ اسے بہت جلد عدالت میں چیلنج کرینگے بلکہ ضلع بھر میں احتجاج سے بھی دریغ نہیں کیا جائیگا۔ کیونکہ حکمران جماعت نے الیکشن جیتنے کے لیے مختلف غیر قانونی حربے استعمال کیے تھے۔ ان خیالات کااظہار پارٹی کے مرکزی نائب سربراہ و ضلعی امیر صوابی مولانا فضل علی حقانی نے پارٹی کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے تحصیل صوابی کے چیئرمین شپ کے انتخابات کو مسترد کر دیا ہے۔ حکمران جماعت کی قیادت ہمیں صرف ایک گاؤں دکھائے جہاں سے وہ جیتے ہیں۔ اس ساری سازش کے پیچھے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا ہاتھ تھا۔انہوں نے کہا کہ ایک امیدوار جو اپنے ہی آبائی گاؤں مرغز میں الیکشن ہار گیا پھر وہ دوسرے گاؤں سے کیسے جیت سکتا ہے؟” صوابی شہر میں جے یو آئی امیدوار حاجی نور الا سلام کا مقابلہ مسلم لیگ ن سے تھا اور شاہ منصور اور مرغز میں جے یو آئی ف کا مقابلہ اے این پی سے تھا، انہوں نے مزید کہا کہ حکمران جماعت کے امیدوار عطاء اللہ خان مقابلے میں نہیں تھے۔پی ٹی آئی نے وہی طریقہ استعمال کیا تھا جس کا استعمال عام انتخابات 2018 میں کیا گیا تھا اور جے یو آئی (ف) نے پورا نتیجہ اکٹھا کر لیا تھا جس پر پارٹی قیادت سے نئی لائحہ عمل اختیار کرنے کے لیے بات کی جائے گی۔
انہوں نے کہا، ”ہم دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے بھی مشورہ کریں گے، احتجاجی مظاہرے کرنے اور الیکشن کو الیکشن ٹریبونل میں چیلنج کرنے کی منصوبہ بندی کریں گے۔”مولانا فضل علی حقانی جو ایم ایم اے کی حکومت میں کے پی کے وزیر تعلیم تھے نے کہا کہ الیکشن کو اسدقیصر کی عزت سے جوڑا گیا اور جیتنے کے لیے غیر قانونی طریقے استعمال کیے گئے۔ انہوں نے کہاتحصیل صوابی کے چیئرمین کا عہدہ چھین لیا گیا، تحریک انصاف نے نہیں جیتا۔انہوں نے کہا کہ جے یو آئی (ف) کے رہنماؤں کو دوپہر ایک بجے تک نتائج نہیں مل رہے تھے اور ان کے اپنے گاؤں زروبی میں بھی رزلٹ تاخیر سے آیا۔ مانیری اور دیگر تمام علاقوں میں نتیجہ بھی دیر سے آیا جس سے یہ واضح ہو گیا کہ کہیں نہ کہیں کچھ گڑبڑ ہے۔جے یو آئی (ف) کے رہنما نے کہا کہ فارم 17 بھی نہیں دیا گیا کیونکہ پردے کے پیچھے کھیل کھیلا گیا۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں