کراچی (آئی این پی) پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ ہم ریاست کے وفادار ہیں پیپلز پارٹی کی حکومت کے وفادار نہیں،پاکستان کو چلانے والا ستر فیصد کما کر دینے والا شہر کراچی ہے، اگر آپ نے پیپلز پارٹی کو نہیں روکا تو میں کل ان کے ساتھ کھڑا ہوں گا جنکے ساتھ ظلم ہو رہا ہے، میرے سندھ میں پچھلے 13 سال میں وفاق نے میرے ہاریوں، نوجوانوں کے لیے 10242 ارب دیئے، پھر بھی آج سندھ انسانوں کے رہنے کی جگہ نہیں ہے، اے سندھ کے حکمرانوں یہ پیسے تو تمہیں ملے پھر کس طرح پنجاب، وفاق اور اسٹیبلشمنٹ پر الزام لگاتے ہو؟
اتوار کو سید مصطفی کمال نے کورنگی میں بلدیاتی نظام کے خلاف احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج عوام کا یہ ٹھاٹھیں مارتا سمندر اپنے گھروں کو چھوڑ کر کھلے آسمان کے نیچے پاکستان کو پالنے والے شہر کی سڑکوں پہ کھڑا ہیں، یہ مقبوضہ کشمیر نہیں۔انہوں نے کہا کہ میرے 300 ارب کے ترقیاقی کام کو پورا پاکستان یاد کرتا ہے، سوچو سندھ حکومت کو 10242 ارب ملے جو غائب کر دیئے گئے، پاکستان کے دشمن پاکستان کے چاروں وزرا اعلی ہیں خصوصا سندھ کا وزیر اعلی، یہ سندھ آصف زرداری کی جاگیر نہیں، جب وزیر اعلی یہ کہتا کہ کہ کراچی کا فیصلہ سکھر کا وزیر کرے گا تو اسلام کا کے وزیر اعظم سندھ کا فیصلہ کریں۔انہوں نے کہا کہ اے پاکستان کے لوگو بلدیاتی نظام پر ڈاکہ پہلی بار نہیں پڑا، 2013 میں ایم کیو ایم نے اپنے ہاتھ سے دستخط کر کے تمام اختیارات پیپلز پارٹی کو دئیے تھے، ایم کیو ایم 2019 تک پیپلز پارٹی کیساتھ حکومت میں رہی، آج ہمیں یہ دن نہیں دیکھنے نہیں پڑتے اگر ایم کیو ایم نے احتجاج کیا ہوتا،ہمیں چوروں نے نہیں ہمارے چوکیدار نے چوروں سے مل کر اس شہر کو لوٹا ہے،
آج بلاول زرداری کو ہماری بات بری لگ رہی ہے تو اسکی وجہ یہ ہے کہ انہیں ایم کیو ایم کی عادت ہے ہم نا جھکنے والے نہیں، آج ہمارے پاس ایک کونسلر نہیں لیکن حکمران خوفزدہ ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ مصطفی کمال کو خریدا یا دبا میں نہیں لایا جاسکتا،تم میری قوم کو دیوار سے لگا گے، انہیں مارو گے تو پھر میں کسی دوسرے کے جینے کی گارنٹی نہیں دیتا، ہم مریں گے تو سب مریں گے، ہمیں اختیارات صوبائی وزیر اعلی سے چاہیے، ہم 2013 اور 2021 کا بلدیاتی نظام نہیں مانتے، 2001 کے قانون میں مزید ترمیم کرکہ مزید اختیارات دو،پی ایس پی نے 3 آئینی ترمیم پیش کی ہیں، وزیر اعظم اور وزرا اعلی کی طرح میئر کے اختیارات اور محکمے آئین میں لکھے جائیں، این ایف سی کے ساتھ پی ایف سی لازمی قرار دیا جائے، جب تک منتخب بلدیاتی حکومت نہیں تب تک صوبائی اور قومی اسمبلی کے انتخابات نہیں ہوں، پھر کوئی ایڈمنسٹریٹر نہیں لگا سکے گا، پی ایس پی کے علاوہ کوئی پاکستان کے مسائل کا حل پیش نہیں کر رہا۔انہوں نے کہا کہ اس حل سے کسی کا نقصان نہیں بلکہ اس سے پاکستان مضبوط ہوگا، دہشتگردی ختم ہوگی، ایم این اے کو جو پیسے دیے جارہے ہیں وہ غیر آئینی ہیں، پاکستان میں جمہوریت کے نام پر فراڈ ہو رہا ہے،
کل پیپلز پارٹی کی حکومت کو غیر آئینی طریقے سے ہٹا دیا جائے تو عوام پورے سندھ میں مٹھائیاں بانٹیں گے،اگر میرے ایم پی ایز ہوتے تو ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کی طرح واک آٹ نہیں کرتے، ہم وہیں بیٹھ جاتے، وہیں سوتے لیکن یہ بل پاس نہیں ہونے دیتے، ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی والے رات کو چھپ کر وزیر اعلی سے ٹھیکوں کی فائل دستخط کروانے والے کبھی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر نہیں بول سکتے۔انہوں نے کہا کہ آج پیپلز پارٹی کو سب سے بڑی پریشانی یہ ہے کہ زبان کی بنیاد پر سیاست کرتی تھی، لیکن آج انکی نیندیں اڑ گئی ہیں کیونکہ پی ایس پی سہراب گوٹھ کے پختونوں کی، کورنگی کے سندھیوں کی بھی ہے، آج ساری زبان بولنے والے پی ایس پی میں جمع ہوگئے ہیں، پیپلز پارٹی اب زبان کی بنیاد پر سیاست نہیں کرسکتی۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 25 سال کے را کے تسلط کو اس شہر سے ختم کیا ہے۔ پیپلز پارٹی ایک جھٹکے کی مار نہیں، ہمارے پاس کھونے کے لیے کچھ نہیں، ہم اس طرح لڑیں گے جیسا اب تک ظالم نے نہیں دیکھا ہوگا، ہم پورے پاکستان کو مسائل سے نکالنے کی بات کر رہے ہیں، یہ سلسلہ رکے گا نہیں، آج تو صرف کورنگی کا احتجاج ہے، اگر ہم نے کراچی کی کال دی تو پھر ہم حقوق لئے بغیر واپس نہیں آئیں گے۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں