کراچی،گل بائی شیرشاہ پراچہ چوک پر دھماکا، جاں بحق افراد کی تعداد 15 افراد ہو گئی

کراچی(آئی این پی) گل بائی شیر شاہ پراچہ چوک پر دھماکے میں پی ٹی آئی ایم این اے عالمگیر خان کے والد سمیت 15 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے، زیرِ زمین سیوریج کے بند نالے میں دھماکے میں نجی بینک کی عمارت تباہ ہوگئی،اطراف کی عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے، ابتدائی معلومات کے مطابق دھماکہ نالے میں گیس بھر جانے سے ہوا، دھماکے سے نجی بینک کی عمارت کو نقصان پہنچا ہے۔

دو منزلہ عمارت نالے پر تعمیر کی گئی تھی۔ عمارت میں بینک اور دیگر دفاتر بھی موجود تھے۔ دھماکے کے نتیجے میں متعد گاڑیاں بھی تباہ ہوئیں۔ ہفتے کو تفصیلات کے مطابق پولیس اور رینجرز اہلکار جائے وقوعہ پر پہنچیں، زخمیوں کو سول ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ریسکیو حکام کے مطابق ملبے کے نیچے لوگوں کے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔ دھماکے کی جگہ سے ملبہ ہٹانے کیلئے مشینری طلب کرلی گئی۔

عینی شاہد کے مطابق دھماکے کے وقت بینک کھلا ہوا تھا، بینک میں معمول کے مطابق کام ہو رہا تھا۔شیر شاہ میں ہونے والے دھماکے کے بعد وزیر صحت سندھ عذرا پیچوہو کی ہدایت پر ٹراما سینٹر اور جناح اسپتال میں ایمرجنسی نافد کردی گئی۔عذرا پیچوہو کا کہنا ہے کہ زخمیوں کی ہر ممکن طبی امداد کی جائے گی، زخمیوں کی زندگیاں بچانے کے لیے تمام و سائل استعمال کیے جائیں۔ شیر شاہ میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر بے حد افسوس ہے۔ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے میں 15 افراد جاں بحق ہوئے ہیں، آٹھ ابھی بھی زیر علاج ہیں، 8 کو طبی امداد دے کر گھر بھیج دیا گیا،

دو افراد وینٹلیٹر ہیں۔دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ایم این اے اور کراچی میں فکس اٹ کے متحرک رہنما عالمگیر خان کے والد جاں بحق ہو گئے، ان کے دھماکے میں جاں بحق ہونے کی تصدیق رکن صوبائی اسمبلی ارسلان تاج نے کی۔صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے جاں بحق افراد کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں اور کوتاہی برتنے والوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ادھربم ڈسپوزل اسکواڈ کی رپورٹ تیار کر لی گئی ہے، دھماکہ سیوریج لائن کے باعث ہوا، دھماکے سے نجی بینک اور اطراف میں موجود دفاتروں کو نقصان پہنچا،

دھماکا گیس بھر جانے کے باعث ہوا۔وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے شیر شاہ کے قریب دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر کراچی کو تفیصلی انکوائری کرنے کا حکم دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ انکوائری میں پولیس کا افسر بھی شامل کیا جائے تاکہ ہر پہلو سے چھان بین ہوسکے۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں