لو را لا ئی(آئی این پی)صوبائی وزیر زراعت میر اسد اللہ بلوچ نے کہا کہ مرکزی حکو مت سے میری پر زور اپیل ہے کہ بلو چستان کے زمینداروں کے لیے50 ارب روپے کابلاسودقرض پیکج فراہم کرے بلوچستان میں خشک سا لی کی وجہ زرعی نظام تباہ ہے صوبے کی اکثر ابادی اور پیداوار کا دارومدار زراعت و زرعی اجناس کی پیداوار سے وابستہ ہے اور اس سے منسلک کاشتکار اور زمینداروں کی معاونت کے لیے اقدامات ناگزیر ہیں۔
جمعرات کو ان خیا لا ت کا اظہار انہو ں نے لورالا ئی ڈائریکٹر زرعی ریسرچ میں زیتون پلانٹیشن مشن کی افتتاحی تقریب سے خطا ب کرتے ہوے کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری زراعت امید علی کھوکھر، ڈائریکٹر جنرل زراعت ریسرچ انعام الحق،ایم ایم ڈی خیر محمد کاکڑ،ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر عیتق الرحمن شاہو انی،ڈائریکٹر زراعت عبدالمتین اچکزئی،بلو چستان عوامی پارٹی کے اصغراوتمانخیل،اور زمیندار ایکشن کمیٹی کے نمائندو ں نے بھی خطا ب کیا صوبائی وزیر زراعت میر اسد اللہ بلوچ نے کہا ہے کہ صوبے میں زراعت و پیداواری شعبے کی ترقی کو اولین فوقیت حاصل ہے جبکہ صوبہ کی تعمیر و ترقی میں اقدامات کو تقویت دینے کی ضرورت ہے ہم بلوچستان کی تعمیر و ترقی میں اپنا مثبت کردار ادا کرتے رہیں گے۔
انہوں نے کہاکہ تعلیم وہ واحد ہتھیار ہے جس کے ذریعے دشمن کو ہر میدان میں مات دی جاسکتی ہے بلکہ ترقی کے منازل طے کرکے اپنے ملک اور صوبے کو ترقی یافتہ ممالک ومعاشرے کی صف میں شامل کرسکتے ہیں آج دنیا نے تعلیم کے ذریعے وہ بلندیاں چھو لئے جس کیلئے انسانی ذہن حیران ہے اور یہ سب کچھ تعلیم ہی کے بدولت ہے خدارا زمینداروں کو چا ئیے کہ وہ زمینداری کے سا تھ ساتھ اپنے بچو ں کی تعلیم کی طرف بھی تو جہ د یں تا کہ ہمارا صوبہ تر قی کرے صوبے کی اکثر ابادی اور پیداوار کا دارومدار زراعت و زرعی اجناس کی پیداوار سے وابستہ ہے اور اس سے منسلک کاشتکار اور زمینداروں کی معاونت کے لیے اقدامات ناگزیر ہیں۔ انکی رہنمائی اور جدت پر مبنی تکنیکی استعداد کو بڑھانے کی اشد ضرورت ہے اس کے لیے آنے والے دنوں میں تمام اضلاع میں مشاورتی اور آگاہی سمینار کا انعقاد کیا جائے گا۔ ہمارا صوبہ پہلے ہی پسماندگی اور غربت کا شکار ہے محکمہ زراعت سے منسلک افسران و فیلڈ زرعی ماہرین اپنا مربوط کردار ادا کرتے ہوئے کاشکاروں اور کسانوں کی معاونت کو یقینی بنائیں تاکہ ہم بلوچستان کی تعمیر و ترقی کے منازل طے کر سکیں۔
اس موقع پرسیکرٹری زراعت امید علی کھوکھر اور ڈائریکٹر جنرل زراعت ریسرچ انعام الحق نے تحقیقاتی ادارہ کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا اور بتایا کہ انک ادارے سے وابستہ افسران و فیلڈ اسٹاف زمینداروں اور کاشتکاروں کی معاونت اور معلومات کی رسائی میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں انکے ادارے نے ایک سہولت کار سینٹر کا اجراء کر دیا ہے جس میں زمینداروں کو انکے زمین اور کاشت کاری کے حوالے سے آگاہی فراہم کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کے موسمی پھلوں اور عام زرعی پیداوار سے ہٹ کر بروکلی اور مشروم، زیتون کی کاشت کے لیے بھی انکی رہنمائی کی جا رہی ہے جو کہ کم پانی میں کاشت کرتے ہوئے زیادہ منافع بخش پیداوار دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زیتون کی کاشت کے لیے اب تک صوبے بھر میں چھ لاکھ پودے لگائے جا چکے ہیں جن سے ہزاروں لیڑ تیل کی پیداور ممکن بنائی جا رہی ہے آخر میں صوبا ئی وزیر نے زیتون پلا نٹیشن مشین میں زیتون ڈال کر اس کا افتتاح کیا۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں